Israeli face recognition technology

اسرائیل کی چہرے شناخت کرنے والی متنازع ٹیکنالوجی

 اسرائیلی فوج کے سابق کرنل ڈینی تِرزا نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کی یوزموٹ لمیٹڈ نامی کمپنی ایسے باڈی کیمرے تیار کر رہی ہے جس کی مدد سے ہجوم میں بھی مشتبہ افراد کو فوری پہچانا جا سکے گا۔

باڈی کیمروں کا استعمال پولیس اہلکاروں کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کے عمل کو ریکارڈ کرنے کیلیے کیا جاتا ہے تاکہ بعد ازاں وڈیو کی مدد سے شواہد کو پرکھا جا سکے۔

سکیورٹی اداروں کی جانب سے فیشل ریکگنیشن (چہرے کی شناخت) کرنے والی ٹیکنالوجی کے استعمال پر عالمی سطح پر تنقید کی جاتی ہے۔ امریکی کمپنیاں پولیس کو یہ ٹیکنالوجی فراہم کرنے سے ہچکچاتی ہیں کیونکہ اس سے نجی معلومات کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے کی یہودی آبادی میں رہنے والے 63 سالہ تِرزا نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اُنہیں امید ہے کہ بہت جلد تل ابیب میں واقع ’’کورسائٹ اے آئی‘‘ نامی کمپنی کے تیارکردہ یہ باڈی کیمرے استعمال کیے جا سکیں گے۔

ان کیمروں کی مدد سے ہجوم میں بھی مطلوبہ لوگوں کی شناخت کی جاسکتی ہے چاہے کسی نے ماسک پہنا ہو یا پھر چہرے پر میک اپ کیا ہو۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے کئی دہائیوں پرانی تصویر سے بھی انسانوں کی شناخت کی جا سکتی ہے۔

گزشتہ برس نومبر میں سابق اسرائیلی فوجیوں نے بتایا تھا کہ اُنہوں نے فیشل ریکگنیشن کے لیے ڈیٹا بیس تیار کرنے کی غرض سے مغربی کنارے کے شہر الخلیل (ہیبرون) میں ہزاروں فلسطینیوں کی تصاویر کھینچی تھیں۔

اِس سے قبل اسرائیلی ملٹری انٹیلیجینس کے سابق افسران نے این ایس او نامی کمپنی کے ذریعے موبائل فون کی جاسوسی کرنے والا پیگاسس اسپائی ویئر بنایا تھا۔

کورسائٹ اے آئی کے سی ای او راب واٹس نے بتایا کہ اُن کی کمپنی دنیا بھر میں ایسے 230 گروپس کے ساتھ کام کر رہی ہے جنہوں نے فیشل ریکگنیشن کا سافٹ ویئر کیمروں میں شامل کرایا ہے۔

واٹ کے مطابق اس ٹیکنالوجی کے ذریعے گاہکوں کا ڈیٹا بیس، مخصوص ملازمین کے دفتر میں داخلے یا پھر اسٹیڈیم میں ٹکٹ رکھنے والے شائقین کا داخلہ اور پولیس کے لیے مشتبہ اور مفرور افراد کی تلاش وغیرہ کے کام لیے جاسکتے ہیں، آسٹریلوی اور برطانوی پولیس پہلے ہی اس ٹیکنالوجی کے آزمائشی ماڈل پر کام کر رہی ہیں۔

مارکیٹ ریسرچ کمپنی مورڈور انٹیلیجینس کے تخمینے کے مطابق چہرے کی شناخت والی ٹیکنالوجی کی صنعت کی مالیت 2020ء میں تقریباً 3.7 ارب ڈالر تھی جو 2026ء تک 11.6 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

Ali

a fare looking young man with nice speaking and smile face

Post a Comment

Previous Post Next Post