کووڈ میں دماغی دھند کو نئی تھراپی سے دور کیا جاسکتا ہے
دنیا بھر میں کووڈ 19 کے شکار ہونے اور اس سے شفایاب ہونے والے مریض ایک کیفیت میں مبتلا ہوسکتے ہیں جسے دماغی دھند یا برین فوگ کا نام دیا گیاہے۔ اب ایک نئے طریقے سے دماغی دھند کا علاج کیا جاسکتا ہے یا اس کیفیت کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اگرچہ پاکستان میں کورونا وبا سے شفایاب ہونے والے کئی مریضوں میں اسے دیکھا گیا ہے لیکن امریکا اور یورپ میں 37 فیصد مریض طویل کووڈ (لانگ کووڈ) کے مریض زیادہ ہیں۔37 فیصد مریض ایسے ہوتے ہیں جو کورونا سے شفایاب ہونے کے باوجود مہینوں اور سال تک اس کے ضمنی منفی اثرات کے شکار رہتے ہیں۔ ان میں بھول جانا، دماغ ماؤف ہونا، یادداشت کی کمزوری، مصروفیت کے وقت جلد باز ہوکر بے عمل ہونے کی کیفیات شدت سے سامنے آتی ہیں۔ سائنسدانوں نے اسے برین فوگ کا نام دیا ہے۔اب روچیسٹر میں واقع مایو کلینک سے وابستہ ماہر ڈاکٹر ٹام برگ کوئسٹ کہتے ہیں کہ انہوں نے دماغی لچک یا نیوروپلاسٹیسٹی کو اس ضمن میں بہت مفید قرار دیا ہے۔ اس عمل میں کئی ایک مشقیں کرواکے دماغی لچک کو بحال کیا جاسکتا ہے جس کے بعض مریضوں پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔دوسری جانب یونیورسٹی آف البامہ کے سائنسدانوں نے بھی ایک تھراپی پیش کی ہے جسے “شیپنگ” کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں اسی بات پر زور دیا جاتا ہے جس میں دماغ کمزور ہوتا ہے مثلاً لوگ گھریلو امور میں سے کوئی ایک بھول جاتے ہیں۔ اس طرح ایک کلینک میں رہتے ہوئے ہفتوں اس کی مشق کرائی جاتی ہے۔ اس طرح دماغی سرکٹ اور یادداشت سے وابستہ اعصابی نظام دھیرے دھیرے مضبوط ہوتا جاتا ہے۔ اب تک اس تھراپی کے بہت اچھے نتائج مرتب ہوئے ہیں۔دوسری جانب فلیش کارڈ ، کمپیوٹر گیمز اور دیگر ٹیکنالوجی سے بھی کووڈ 19 سے پیدا ہونے والی دماغی دھند کو دور کرنے کے تجربات کئے جارہے ہیں۔