10 million women in Pakistan suffer from breast cancer

 پاکستان میں 1 کروڑ خواتین بریسٹ کینسر شکار ۔۔ جانیے اس سے متعلق ماہرین کون سے اہم مشورے دیتے ہیں؟

image

دنیا میں چھاتی کے کینسر کی اوسط عمر 55 سال ہے لیکن پاکستان میں یہ عمر 35 سال ہے۔ لیکن گذشتہ پانچ برس میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ نوجوان بچیاں جن کی عمر 17، 18 یا 19 برس ہے وہ چھاتی کے سرطان کے ساتھ رپورٹ ہو رہی ہیں۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کی بڑی وجہ غذا ہے۔ جو نئی تحقیق آرہی ہیں ان کے مطابق طرز زندگی میں تبدیلی سے سرطان کی بیماری کے امکان کو 40 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ ان کے مطابق دنیا میں بہت سے ایسے اجزائے ترکیبی، پریزرویٹیو، کھانوں کے رنگ وغیرہ ہیں جو کینسر کا سبب بنتے ہیں، جنہیں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے تحقیق کے بعد ممنوع قرار دے دیا ہے، لیکن پاکستان میں ان کا استعمال کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب کچھ ایسی غذائیں ہیں جن میں سٹیرائڈز کا استعمال کیا جاتا ہے جیسے مرغی یا بکرا کہ وہ جلدی بڑا ہو جائے یا گائے کہ وہ زیادہ دودھ دے۔ یہ سٹیرائڈز انسانوں کی صحت خاص طور پر خواتین کی صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ خواتین میں یہ غذائیں ہارمونز میں عدم توازن (ہارمونل امبیلینس) پیدا کرتی ہیں۔ چھوٹی عمرکی بچیوں میں آج کل ہارمونل مسائل بہت زیادہ آرہے ہیں۔ ہارمونل عدم توازن براہ راست آپ کے ایسٹروجن لیول پر اثر انداز ہوتا ہے اور ایسٹروجن کا تعلق براہ راست چھاتی کے سرطان سے ہے۔

اکثر کہا جاتا ہے کہ اگر عورت اپنے بچے کو خود دودھ پلاتی ہے تو اسے چھاتی کا سرطان نہیں ہوتا لیکن اب ہمارے پاس چھوٹی بچیاں بھی اس سرطان کے ساتھ آرہی ہیں جن کی شادیاں بھی نہیں ہوئیں۔ ’ہاں یہ ضرور ہے کہ شادی شدہ خواتین جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں ان میں تین سے پانچ فیصد تک کینسر ہونے کا امکان کم ہو جاتا ہے لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے کہ بچے کو اپنا دودھ پلانے والی خاتون کو چھاتی کا سرطان کبھی نہیں ہوتا۔‘

Ali

a fare looking young man with nice speaking and smile face

Post a Comment

Previous Post Next Post