Hazrat Ali (AS) Fazaail

 بسم اللہ الرحمن الرحیم

فضائل امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام

تحریر:   خطیب آل محمدؐ:  محمد اسلم بھکر 



بسم اللہ الرحمن الرحیم۔حمد ہے اُس خالق کی جو آلِ محمدؐ کا خالق ہے۔ کروڑو ں درود سلام اللہ کی ان پاک و برگزیدہ ہستیوں پرجن کی وجہ سے کائنات عالم کو معرفت الہٰی نصیب ہوئی۔ قارئین کرام! آج جس ہستی کا ذکر کرنے لگے ہیں اُ ن کا نام اللہ نے ’’علی‘‘ رکھا ہے۔ علی اُس بلندی کو کہتے ہیں جس سے آگے کوئی بلندی نہ ہو۔ یہ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے اور اللہ کو اتنا پسند ہے کہ وہ اپنے آپ کو بھی علی العظیم کہلواتا ہے۔ آپ  13رجب المرجب کعبۃ اللہ کے اندر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی جناب ابو طالب ؑ ہیں اور آپ کی والدہ محترمہ کا نام جناب فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی والدہ نے آپ کا نام حیدر رکھا۔ جس کا معنی ہے چیرنے (پھاڑنے ) والا چونکہ آپ نے پنگوڑے میں لیٹے لیٹے مکہ کے بہت بڑے اژدھا کو اپنے ننھے ننھے دونوں ہاتھوں سے چیر کر د ولخت کر دیا تھا اس لیے آپ کی والدہ نے آپ کا نام حیدر رکھا جس کا اظہار آپ نے جنگِ خیبر کے موقع پر مرحب کے مقابلہ میں فخریہ کیا تھا ۔ رسولِ ؐخدا نے بحکم خدا آپ کا نام علی رکھا۔
قارئین کرام! حضرت علی ؑ کے فضائل اتنے ہیں جن کا احاطہ /علم/اور معرفت عام خاکی انسان  بس کی بات نہیں ۔آپ کو اللہ نے جن کمالات و صفات و فضائل سے نوازا سب کا بیان کرنا بہت مشکل ہے۔آپؑ کی تربیت رسولِ ؐخدا نے ایسی کی کہ آپ سے بڑا کائنات میں کوئی عابد نہیں گزرا۔ آپ سے بڑا کوئی بہادر اور شجاع نہیں گزرا۔آپ سے زیادہ کوئی سخی نہیں گزرا۔ آپ سے زیادہ کو حلیم و کریم و رحیم نہیں گزرا۔آپ سے بڑا کوئی عالم نہیں گزرا۔آپ سے زیادہ کوئی خداشناس و خدا پرست نہیں گزرا۔آپ سے زیادہ کوئی عفو و درگزر کرنے والا نہیں گزرا۔ آپ ؑ یتیموں کا سہارا، بیوائوں کا آسرا اور مسکینوں، غریبوں ،مظلوموں کی ڈھارس اور داد رساں تھے۔ آپ کی زندگی انسان کیلئے ایک ایسا ضابطہ حیات ہے کہ اگر اس کے کسی ایک پہلو کو بھی اپنا لیا جائے تو انسان نہ صرف دنیا بلکہ آخرت میں بھی کامیاب و کامران ہو سکتاہے۔ کائنات میں آپؑ وہ واحد ہستی ہیں جنہوں نے معرفت خدا اور دین خدا کا ایسا فہم و ادراک وضع کرتے ہوئے تعارف کرایاکہ جس سے بہتر کوئی کرا ہی نہیں سکتا۔آپ کو اللہ نے وہ شرف و منزلت عطا کی کہ جس کی بلندیوں پر کوئی دوسرا فائز نہیں ہوسکا۔ آپ ؑ کے سسر جیسے کائنات میں کسی کے سسر نہیں ۔فخر الانبیاء ،سلطان الانبیاء خاتم النبین،محبوبِ رب العالمینؑ کے آپ اکلوتے داماد ہیں۔آپؑ کی زوجہ خاتونِ جنت، کائنات کی تمام( جنتی)  عورتوں کی سردار ہے اور تمام نوعِ انسانی میں بعد از رسول ِخدا و علی ؑ المرتضیٰ سب سے افضل ہیں۔آپ ؑ کے بیٹے جوانانِ جنت کے سردار ہیں۔ یہی نہیں بلکہ محسنِ توحید حسین ؑ مظلوم کربلا آپ کا فرزند ارجمند ہے۔سردار ملائکہ جبرائیل ؑ آمین جیسی ہستی آپ کی شاگردی میں رہنا باعث افتخار سمجھتی ہے۔ سلسلہ ولایت و امامت کے آپ پہلے تاجدار ہیں ۔آپ سورج کو پلٹانے والے ہیں۔ نظام کائنات آپؑ کے زیر اثر ہے۔ آپ رازِ الہٰی کے ہمراز ہیں۔ شبِ معراج آپ ؑ کے لہجے میں اللہ نے اپنے حبیب سے گفتگو فرمائی۔ آپ ؑ لسان اللہ ہیں۔ آپ وجہٗ اللہ ہیں۔ آپ ؑ عین اللہ ہیں۔ آپ ؑ ید اللہ ہیں۔آپ ؑ اذن اللہ ہیں۔ آپؑ جنب اللہ ہیں۔آپ ؑ ہی صراط مستقیم ہیں ۔آپ ؑ ہی واقفِ رازِ الف ل م ہیں۔واقفِ رازِ اسرارِ لدنی آپ کی ذات بابرکات ہے۔ کائنات کے جملہ اسرار ورموز و علوم آپ کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہیں۔ آپ مظہرِ نورِ خدا ہیں۔ لوگوں نے آپ ؑ کو خدا کہا مگر آپ نے ہمیشہ توحید کا بول بالا کیا۔
قارئین کرام! آپ کی ساری زندگی دین اسلام کی اشاعت،ترویج و ترقی کیلئے وقف رہی ۔زندگی کا کوئی لمحہ یادِ خدا سے غافل نہیں گزرا۔ آپ ہزار رکعت نماز ہر رات پڑھا کرتے تھے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ گرمیوں کے روزے اور سخت سردیوں کی نماز میں علی کو بہت پسند ہے۔ آپ نے 19رمضان کی شب آدھی رات کے بعد جبکہ آپ بار بار رات کو کمر ے سے باہر تشریف لاتے اور آسمان کی طرف دیکھتے اور فرماتے اے رات (صبح صادق) گواہ رہنا تو نے علی کو کبھی سوتے نہیں دیکھا (یعنی تو علی ؑ پر کبھی طلوع نہیں ہوئی بلکہ علی ؑ ہمیشہ ذکر خدا میں جاگتا ہوا ملا ہے)
آپؑ کے وسیلے سے آدم ؑ کی توبہ قبول ہوئی، جناب نوح ؑ کی کشتی کنارے لگی، جناب ادریس ؑ کو مچھلی کے پیٹ سے نجات ملی، جناب ابراہیم ؑ کیلئے آگ گلزار ہوئی ،موسیٰ کو دریائے نیل سے راستہ ملا، یوسف ؑ کو کنویں سے نجات ملی،عیسیٰ کو سولی سے رہائی ملی۔ سب انبیاء کے مشکل کشاء (بحکم خدا )آپؑ ہیں۔ آپؑ خود فرماتے ہیں کہ میں نے جملہ انبیاؑ کی مدد پوشیدہ کی ہے اور سلطان الانبیاء ؑ کی نصرت ظاہراً کی ۔اس لیے تو آپؑ کے بارے میں رسولِ خدا نے فرمایا کہ اگر آدم ؑ کو دیکھنا ہو، نوح ؑ کو دیکھنا ہو، ابراہیمؑ کو دیکھنا ہو،  یوسف ؑ کو دیکھنا ہو، موسیٰؑ کو دیکھنا ہو، سلیمان ؑ کو دیکھنا، عیسیٰ کو دیکھنا ہو، غرض تمام انبیاؑ کا جمال و جلال مولائے کائنات حضرت علی ؑ میں نظر آئے گا۔ اسی لیے تو فرمایا کہ علی ؑ کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے۔ علی ؑ کا نام لینا(پکارنا) عبادت ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ میرے بابا حضرت ابو بکر صدیق مسلسل حضرت علی ؑ کو دیکھے جارہے ہیں تو میں نے پوچھا بابا جان آپ کافی دیر سے مسلسل علی ؑ کا چہرہ دیکھ رہے ہیں ؟ کہنے لگے ہاں ،کیونکہ رسولِؐ خدا نے فرمایا ہے علی ؑ کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے ۔ آپؑ نے دعوتِ ذوالعشیرہ (جب مکہ میں بحکم خدا رسول خداؐ نے سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں کو اپنی نبوت کے متعلق بتانے کیلئے دعوت کی) سے حمایت و مدد کا رسولؐ خدا سے وعدہ کیا جبکہ آپ ابھی صغیر سن تھے ۔ بعدہٗ ہر موقع پر دفاع رسولؐ میں پیش پیش رہے۔ شبِ ہجرت آپ ؑ کو رسولِؐ خدااپنے بستر پر سلایا اور خود مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ آپؑ کا بستر رسول ؐ پر سونا اللہ کو اتنا پسند آیا کہ آپ ؑ کی شان میں آیت نازل فرمائی۔ و من الناس من یشری نفس۔۔۔۔۔ آپ کا سونا عبادت، آپ کا چلنا عبادت، آپ کا اٹھنا عبادت، آپ کا بیٹھنا عبادت، آپ کا جہاد کرنا عبادت غرض اللہ نے آپ کے گھوڑے کا میدان جنگ میں دوڑنے کا بھی قرآن میں ذکر کیا اور کہا کہ مجھے قسم ان سرپٹ دوڑنے والے گھوڑوں کو جن کی ٹاپوں سے چنگاریاں نکلتی ہیں۔۔۔!
قارئین کرام! اگرچہ دنیا میں بڑے بڑے بہادر اور سورما گزرے ہیں مگر کائنات عالم نے آپؑ سے شجاع اور بہادر کسی کو نہیں دیکھا۔ آپ نے بہادری کا ایسا لوہا منوایا کہ آج بھی پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر آپ کے نام سے منسوب ہے۔ کبھی کسی جنگ میں دشمن کو پیٹھ نہیں دکھائی ہمیشہ فتح و کامرانی نے آپ کے قدموں میں سجدہ کیا۔ آپ کی تلوار نے مشرکین اور دشمنان اسلام کے پرخچے اڑا دیئے۔ اگر حیات ِ رسول میں ہونے والے غزوات پر ایک نظر ڈالیں تو حضرت علی ؑ کی شجاعت اور بہادری روزِ روشن کی طرح واضح نظر آئے گی۔ غزوہ بدر کا میدان ہو یا احد کا میدان ،خیبر ،خندق یا حنین ہر جگہ پرچم اسلام حضرت علی ؑ کے ہاتھوں میں لہراتا اور جگمگاتا نظر آئے گا۔ جنگ احد ایک ایسی جنگ تھی جس میں اگرچہ مسلمانوں کو بہت نقصان ہوا اور جناب امیر حمزہ ؑ شہید ہوگئے ۔ایک موقع پر جبکہ رسولؐ خداتنہا رہ گئے اور مولائے کائنات دفاع رسولؐ خدا میں مصروف پیکار تھے کہ اسی دوران آپ کی تلوار ٹوٹ گئی ۔تلوار کا ٹوٹنا تھا کہ فوراً سردار ملائکہ جبرائیل ؑ بحکم خداآسمان سے تلوار (ذوالفقار) لے کر نازل ہوئے اور پرواز کرتے ہوئے فرمایا
شاہ ِ مرداں شیر یزداں قوتِ پروردگار
لافتیٰ الا علی ؑ لا سیف ِ الا ذوالفقار
محترم قارئین! آپ کے جملہ کمالات اور فضائل کا احاطہ کرنا کسی بشر کے بس کی بات نہیں ہے۔ خالق کائنات نے آپ وہ مقام و منزلت اور فضیلت عطا کی ہے جس پر انسانی عقل کی رسائی ممکن نہیں۔
آپ کو رسولِ خدا نے مسلمانوں کا مولا قرار دیا اور فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ آپ کے بارے میں فرمایا کہ میں اور علی ؑ ایک ہی نور ہیں۔ پھر فرمایا میں علم کا شہر ہوں اور علی ؑ اس کا دروازہ ہے۔ کبھی فرمایا کہ علی ؑ حق کے ساتھ اور حق علی ؑ کے ساتھ ہے۔ کہیں فرمایا کہ علی ؑ جنت و دوزخ کو تقسیم کرنے والے ہیں۔ کہیں فرمایا کہ علی ؑ کی مثال میری امت میں کعبۃ اللہ جیسی ہے۔ غرض آپ کی شان میں جہاں اللہ نے آیات نازل کیں وہیں رسولِ خدا نے بھی بارہا آپ کے فضائل و مناقب کا ذکر کیا اور صحابہ کرام و امت کو آپ سے محبت اور الفت و مودت کی تلقین کی۔اس لیے آج کے اس دور میں بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ کی سیرت طیبہ کی پیروی کرتے ہوئے ہمیں اپنے آپ کو سنوارنا چاہیے ملک و قوم کی ترقی کے ساتھ ساتھ اپنی دنیا و آخرت کو بہتر بنانا چاہیے۔ اللہ ہمیں آپ ؑ کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ 
maslamkhanbk@gmail.com  Email 
Contact: 0092+334-7601254


Ali

a fare looking young man with nice speaking and smile face

Post a Comment

Previous Post Next Post