اپنی حرکات اور گفتگو سے دماغی تکلیف بتانے والا مریض روبوٹ

وہ دن دور نہیں جب مختلف مرض کے شکار روبوٹ اپنی گفتگو اور حرکات سے طبی طالبعلموں کو تدریس و تجربہ فراہم کریں گے۔ اس ضمن میں دنیا کا پہلا روبوٹ دماغی چوٹ کا بیان کرتا ہے اور اسے ایچ اے ایل ایس 5301 کا نام دیا گیا ہے۔
میامی کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی گومارڈ سائنٹفک نے اسے تیار کیا ہے جس کی جسامت ہوبہو ایک انسان جیسی ہے۔ اس روبوٹ کو بطورِ خاص فالج شدید دماغی چوٹ (ٹی بی آئی) کی کیفیات نقل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے اور اسی لیے تیار کیا گیا ہے۔
یہ جدید مریض روبوٹ تین طرح سے اپنا دکھڑا بتاتا ہے۔ اول، یہ طلباوطالبات سے بات چیت کرتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نہ صرف ڈاکٹروں کے سوالات کےجوابات بالکل ویسے ہی مریضوں کی طرح دیتا ہے بلکہ اس کی تمام ظاہری حرکات وسکنات بھی کسی ایسے شخص کی طرح ہیں جو کسی حادثے کا شکار ہوا اور اس کے دماغ پر شدید چوٹیں لگی ہوں۔
پھر یہ وقت کے ساتھ ساتھ نئی باتیں سیکھتا رہتا ہے اور مصنوعی ذہانت کی بدولت مزید سمجھدار مریض بنتا جاتا ہے۔ اس طرح اس کی گفتگو واضح اور مدلل ہوتی جاتی ہے۔
دوم یہ بازو ہلاسکتا ہے، سر گھماتا ہے اور بسا اوقات فالج کے مریضوں کی طرح بولتا ہے۔ یعنی جس طرح فالج میں چہرہ ایک جانب لٹک جاتا ہے اس کا منہ بھی ٹیڑھا ہوتا ہے یا اپنی لچک کھوکر ایک جانب ڈھلک جاتا ہے۔ یہ کیفیت ان مریضوں میں عام ہوتی ہے جن پر نصف بدن کا فالج حملہ کرتا ہے۔
تیسری اہم بات یہ ہے کہ اس کی سانس، دل کی کیفیت، نبض، اور دیگر اندرونی کیفیات بھی مریض کی طرح متاثر ہوجاتی ہیں جو سیکھنے والے کو مریض کا بھرپور احساس فراہم کرتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرسی پی آر کی جائے، دل کو دبایا جائے یا پھر برقی جھٹکےدیئے جائیں تو یہ اس کا بھرپور ردِ عمل کرکے کچھ سکون کا مظاہرہ بھی کرتا ہے۔
فی الحال اس کی فروخت کے متعلق کچھ نہیں معلوم کیونکہ اسے ایک ماہ قبل ہی منظرِعام پر پیش کیا گیا ہے