 |
|
بچوں کی تربیت ایک بہت مشکل ٹاسک ہے۔ان کی تربیت کرنے میں والدین اکثر غلطیاں کر جاتے ہیں، یا تو وہ ان کو لاڈ پیار میں سر پہ چڑھا لیتے ہیں یا پھر اتنی سختی کرتے ہیں کہ بچے نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں۔ وہ کیا ایسے کام ہونے چاہیے جس کو کر کے آپ اپنے بچے کو ایک اچھا انسان، ایک اچھا ذمہ دار شہری اور فرمانبردار اولاد بنا سکتے ہیں۔ بچوں کی تربیت میں کیا باتیں کام آ سکتی ہیں اور مغربی ممالک میں لوگ کس طرح اپنے بچوں کی تربیت کرتے ہیں یہ بات ہمیں پلک مدھا بتا رہی ہیں جو کہ جرمنی میں ایڈوانس سپلیمنٹ ایڈوائزر ہیں۔ ان کی زندگی کا بیشترحصہ جرمنی میں ہی گزرا ہے۔وہ کہتی ہیں کہ پورے جرمنی میں بچوں کے کنڈرگارٹن کا ایک ہی طریقہ کار ہے،ایک ہی نصاب ہے، ایک ہی ساتھ اسکولز کھلتے بند ہوتے ہیں۔ان لوگوں نے بچوں کے حوالے سے کچھ اصول مرتب کئے ہوئے ہیں۔ان اصولوں پر سب لوگ سختی سے کاربند رہتے ہیں۔ |
|
نیند کا پورا کرنا: |
جرمنی میں بچوں کی نیند کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا، کسی بھی رات کی تقریب میں والدین بچوں کو لے کر شریک نہیں ہوتے۔وہاں بچے ساڑھے آٹھ بجے تک اپنے بستر پر چلے جاتے ہیں۔رات کے کسی بھی پروگرام میں بچوں کی کوئی شرکت نہیں ہوتی۔ |
|
رات میں کتابیں نہیں پڑھنے دیتے: |
جرمنی میں یہ رواج ہے کہ وہاں سورج ڈھلنے کے بعد مطالعہ کرنا درست نہیں سمجھا جاتا کیونکہ اس سے آنکھوں کی بینائی متاثر ہوتی ہے۔دن کی روشنی میں کتا بیں پڑھنا لکھنا،یا کوئی اس طرح کا کام کرنا مناسب سمجھتے ہیں،لیکن شام ڈھلے ایسا کوئی کام نہیں کرنا پسند کرتے۔ |
|
 |
|
بچوں میں بلاجواز مقابلہ نہیں کرتے: |
ان کی یہ عادت ہے کہ وہ ہر بچے کو دوسرے سے مختلف سمجھتے ہوئے بلا جواز مقابلہ نہیں کرتے۔بچوں کی قابلیت کا معیار صرف تعلیم نہیں بلکہ ان کی دوسری صلاحیتوں کو بھی سراہتے ہیں۔صرف تعلیم ان کی پہلی ترجیح نہیں ہے۔ بلکہ غیرنصابی سرگرمیوں کو بھی قابل توجہ سمجھا جاتا ہے۔اور اس کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ |
|
اچھی یادیں زیادہ اہم ہیں: |
جرمنی کے لوگ بہت سمجھدار اور کفایت شعار ہوتے ہیں، وہ زیور کپڑے پر اپنے پیسے خرچ کرنے کے بجائے یہ بہتر سمجھتے ہیں کہ باہر گھومنے چلے جائیں، بچوں کے ساتھ اچھا وقت گزار لیں،ان کے ساتھ کوئی پروگرام بنا لیں۔ یعنی ان کے نزدیک اس بات کی بہت اہمیت ہے کہ بچوں کو اچھی یادیں دی جائیں۔ |
|
بچوں کو چیزوں سے نہیں جوڑتے: |
جرمنی میں والدین کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو کھلونوں یا کسی مخصوص چیز سے اٹیچ نہیں کرتے کہ ان کا کوئی خاص کھلونا یا یا کپڑا یا کوئی خاص چیز ہو جس کے بغیر وہ رہ نہ پائیں۔وہ لوگ بچوں میں بانٹنے کی عادت ڈالتے ہیں۔ کہ وہ جس چیز سے زیادہ قریب ہونے لگیں اس کو کسی دوسرے کو دے دینے پر زور دیتے ہیں تاکہ چیزوں سے زیادہ لوگوں کی اہمیت ہو۔ |
|
 |
|
بچوں میں مشاہدے کو بہتر بنانے پر زور دیا جاتا ہے: |
ہمارے ہاں بچے بور بہت زیادہ ہو جاتے ہیں، کبھی اکیلے ہوں یا ان کے مطلب کی گیدرنگ نہ ہو تو وہ فوراً بور ہو جاتے ہیں،لیکن جرمنی میں اگر بچہ اکیلا ہوتا ہے تو وہ ہر چیز پر غور کرتا ہے ہر چیز سوچتا ہے۔ ہر چیز میں کوئی نہ کوئی مصروفیت ڈھونڈ لے گا ۔اس سے ان کا مشاہدہ تیز ہوتا ہے۔ |