قرآن فہمی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قرآن پاک پارہ- 8 ترجمہ
 ُپارہ  8  
اور اگر ہم کبھی واقعی ان پر فرشتوں کو نازل کر دیتے اور مردے ان سے باتیں کرتے اور ہر شے کو ہم ان کے ساتھ محشور کر لیتے تب (بھی) وہ ایمان نہ لاتے سواء یاس کے کہ اللہ ہی کو منظور ہوتا و لیکن اکثر ان میں سے جاہل ہیں۔ (1) اور اس طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن انس و جن قرار دیئے جو بناوٹی باتیں دھوکا دینے کیلئے ایک دوسرے کے کان میں پھونکتے ہیں۔ اور اگر تیرا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے اب تم ان کو اور جو افتر اپردازیاں وہ کرتے ہیں ان کو چھوڑ دو۔(2)اور اس لیے کہ ان کے دل جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں اس کی طرف متوجہ ہو جائیں اور اس لیے کہ وہ اس بات کو پسند (بھی) کر لیں اور اس لیے بھی کہ یہ (بھی) وہ کام کرنے لگیں جو کچھ وہ کرنے والے ہیں۔ (3)کیا میں خدا کو چھوڑ کر کسی دوسرے کو حکم بنائوں حالانکہ وہ وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب نازل کی ۔اور وہ لوگ جن کو ہم نے کتاب دی ہے اس بات کو جانتے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے برحق نازل ہوئی ہے۔ پس تم ہر گز شک کرنے والوں میں سے مت ہونا۔ (4)اور تمہارے رب کا کلمہ از روئے صدق و عدل پورا ہو گیا اس کے کلموں کو بدلنے والا کوئی نہیں اور وہ بڑا سننے والا (اور) جاننے والا ہے۔ (5)اور اگر تم ان لوگوں میں سے جو زمیں میں ہیں اکثر ان کا کہنا مان لوگے تو وہ تم کو خدا کی راہ سے بھٹکا دیں گے ۔وہ گمان ہی گمان کی پیروی کرتے ہیں۔ اور وہ جو بات کرتے ہیں ان کو پچو کہتے ہیں۔ (6) یقینا تمہار ارب ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکتے ہیں اور وہ ہدایت یافتہ لوگوں سے بھی خوب واقف ہے۔ (7)پس اللہ کا نام جس (ذبیحہ) پر لیا گیا ہے اس میں سے کھائو اگر تم اس کی نشانیوں پر ایمان رکھنے والے ہو۔ (8)اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جن(ذبیحوں) پر اللہ کا نام لیا گیا ہے ان میں سے نہیں کھاتے حالانکہ جن چیزوں کو اس نے تم پر حرام کیا ہے انہیں کھول کر بیان کر دیا ہے سوائے اس کے کہ جس چیز کیلئے تم مضطر ہو جائو اور بے شک اپنی خواہشوں کی پیرو ی کر کے بغیر جانے بوجھے گمراہ ہو جاتے ہیں۔ بیشک تمہارا پروردگار زیادتی کرنے والوں سے خوب آگاہ ہے۔ (9)گناہ کے ظاہر و باطن دونوں کو چھوڑ دو۔ بیشک جو گناہ کئے چلاتے جاتے ہیں عنقریب وہ اپنے کئے کی سزا پائیں گے (10)اور اللہ کا جس (ذبیحہ) پر نام نہیں لیا گیا ہے اس میں سے مت کھائو اور یہ بیشک نافرمانی ہے اور شیاطین اپنے دوستوں کے کانوں میں پھونکتے پھرتے ہیں تاکہ وہ تم سے لڑیں اور اگر تم ان کی بات مان لوگے تو بیشک تم (بھی) مشرک ہو جائو گے۔ (11) کیا وہ جو مردہ تھا جس کو ہم نے زندہ کیا اور ہم نے اس کو نور دیا کہ اس کے ذریعہ سے لوگوں میں چلے پھرے مثل اس شخص کے ہے جو اندھیریوں میں ہو اور ان سے نہ نکل سکے۔ اسی طرح کافروں کے اعمال زینت دیئے گئے ہیں۔ (12)اور اسی طرح ہم نے ہر (ہر) گائوں میں اس کے بڑے (بڑے) مجرموں کو مقرر کیا ہے تاکہ وہ اس میں چالیں چلیں۔ حالانکہ جو چالیں وہ چلتے ہیں اپنی ہی ذات کی خرابی کیلئے (چلتے ہیں) اور شعور نہیں رکھتے ۔(13)اور جس وقت ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے توہ کہ دیتے ہیں کہ ہم تو ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ ہم کو ویسا کچھ نہ دیا جائے جیسا کہ اللہ کے رسولوں کو دیا گیا ہے ۔اللہ اس محل سے خوب واقف ہے۔ جہاں اپنی رسالت کو مقرر فرمائے۔ عنقریب جو لوگ گناہ کرتے ہیں ان کو خدا کی طرف سے ذلت پہنچے گی اور بوجہ اس کے کہ وہ مکر کیا کرتے تھے ان کو سخت عذاب دیا جائے گا۔ (14)پس جس کی نسبت اللہ یہ چاہتا ہے کہ اسے ہدایت کرے تو اس کا سینہ اسلام کیلئے کھول دیتا ہے اور جس کی نسبت یہ چاہتا ہے ک ہاس سے توفیق ہدایت سلب کر لے تو اس کے سینے کو تنگ اور ٹھوس کر دیتا ہے گوایا وہ آسمان کو چڑھا چلاجاتا ہے ۔اسی طرح ان لوگوں پر جو ایمان نہیں رکھتے اللہ خباثت کو سوار کر دیتا ہے۔ (15)اور یہ تمہارے ر ب کا راستہ سیدھا ہے۔ نصیحت پانے والے لوگوں کیلئے ہم نے احکام کو کھول کر بیان کر دیا ہے۔ (16)ان کے رب کے پاس ان کیلئے سلامتی کا مکان موجود ہے اور جو عمل وہ کرتے ہیں ان کے بارے میں وہ ان کا حامی کار ہے۔(17)اور جس دن ان سب کو جمع کرے گا (پھر وہ کہے گا ) کہ اے گروہ جنات تم آدمیوں سے زیادہ بڑھ گئے تھے اور آدمیوں میں سے (جو) ان کی طرفدار (ہیں وہ) عرض کریں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم میں بعض نے بعض کے ذریعہ سے نفع پایا اور ہم اس مدت کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر فرمائی تھی۔ خدا ئے تعالیٰ فرمائے گا کہ جہنم تمہارا ٹھکانا ہے اسی میں تم ہمیشہ رہو گے سوائے اس کے کہ جو خدا کو منظور ہو۔ بیشک تمہارا پروردگار صاحب حکمت و علم ہے۔ (18)اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو بوجہ ان کے افعال کے بعض ظالموں کے سپر د کر دیا کرتے ہیں۔ (19)اے گروہ جن و انسان کیا تمہارے پاس تمہیں میں سے ایسے رسول نہیں آئے تھے جو تم کو میری اایتیں سناتے اورآج کے دن جو (مصیبت) تم کو پیش آنے والی ہے اس سے ڈراتے۔ وہ کہیں گے کہ ہم اپنی ذات کے برخلاف گواہی دیتے ہیں حالانکہ زندگانی دنیا نے ان کو دھوکا دیا تھا اور وہ اپنی ذات کے برخلاف اپنے کافر ہونے کی گواہی دیں گے۔ (20)(یہ رسولوں کا بھیجنا) اس لیے ہے کہ تمہارار ب بستیوں کو ناحق برباد نہیں کرتا جس حال میں کہ ان کے باشندے(احکام سے) بے خبر ہوں ۔ (21)اور ہر ایک کیلئے درجے اسی کے بموجب ہیں جو کچھ انہوں نے کیا اور جو کچھ وہ کرتے ہیں ہیں اس سے تمہارا پروردگار بے خبر نہیں ہے۔ (22) اور تمہارا پروردگار بے نیاز(اور) صاحب رحمت ہے۔ اگر وہ چاہے تم کو دور کر دے اور بعد تمہارے جن کو چاہے قائم مقام کر دے جیسا کہ دوسرے لوگوں کی الاد سے تم کو پیدا کر دیا۔ (23)بے شک جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ آنے والی ہے اور تم خدا کو عاجز کرنے والے نہیں ہو۔ (24) تم کہ دو کہ اے میری قوم اپنی جگہ( جو جی چاہے وہ) کرتے رہو میں (بھی)( اپنی جگہ) عمل کرتا رہوں گا۔ آگے چل کر تم کو معلوم ہو گا آخرت کا گھر کس کے ہاتھ رہے گا ۔ بے شک ظالم فلاح نہ پائیں گے۔(25)اور (ان کافروں نے)خدا کی پیدا کی ہوئی زراعت اور مویشی میں خدا کا حصہ مقرر کیا اور یہ کہہ دیا کہ یہ تو ہمارے گمان کے بموجب خدا کا حسہ ہے اور یہ ہمارے شرکاء کا ہے۔ اور جو ہمارے شریکوں کا ہے وہ تو اللہ کو نہیں پہنچتا اور جو الل ہکا ہے وہ ہمارے شریکوں کوپہنچتا ہے۔ (یہ) کیسے بیہودہ حکم لگاتے ہیں۔ (26)اور اسی طرح بہت سے مشرکین کی نظر میں ان کے شریکوں نے ان کی اپنی اولاد کے قتل کو موزوں کر دکھایا ہے تاکہ ان کو ہلاک کریں اور ان کے دین کو ان پر غلط ملط کر دیں اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے پس تم ان کو اور ان کی افترا پردازیوں کو چھوڑ دو۔(27)اور انہوں نے اپنے گمان کے بموجب یہ کہا کہ یہ مویشی اور کھیتی اچھوتی ہے اس کو کوئی نہیں کھا سکتا لیکن جس کو ہم چاہیں اور کچھ وہ چوپائے ہیں جن پر ذبح کرنے کے وقت خدا کانام نہیں لیتے یہ (مجموعہ احکام )خدا پر بہتان ہے۔ عنقریب وہ ان کو اس بہتان باندھنے کی سزا دے گا۔ (28)اور انہوں نے یہ (بھی)کہدیا کہ ان مویشیوں کے پیٹ میں جو کچھ ہے وہ خالص ہمارے مردوں ہی کیلئے ہے اور ہماری ازواج پر حرام ہے اور اگر وہ مردار ہو جائے تو اس میں سب شریک ہیں۔ عنقریب ان کے اس بیان کی سزا دے گا بیشک وہ صاحب حکمت و علم ہے۔ (29)یقینا ان لوگوں نے نقصان اٹھایا جنہوں نے نادانی سے بغیر سمجھے بوجھے اپنی اولاد کو قتل کر دیا اور جو کچھ اللہ نے ان کو عطا فرمایا تھا اللہ ہی پر بہتان باندھ کر حرام کر دیا بیشک وہ گمراہ ہو گئے اور ہدایت یافتہ نہ رہے۔ (30)او روہ خدا وہی ہے جس نے باغات پیدا کیے ہیں اور ان میں بیلیں چڑھی ہوئی ہوتی ہیں اور زمیں میں پڑی ہوئی اور درخت خرما اور کھیتیاں جن کے پھل طرح بطرح کے ہوتے ہیں اور زیتون اور انار جو (صورت میں) ہمشکل (بھی) ہوتے ہیں اور بے میل(بھی) جب ان میں پھل آجائے تو ان کے پھل کھائو اور کاٹنے کے دن اس کا مقرر حسہ دے دو اور فضول خرچی نہ کرو کہ خدائے تعالیٰ فضول خرچ لوگوں کو دوست نہیں رکھتا۔ (31) اور چوپایوں میں سے تمہارے لادنے کے قابل(بھی) اور زمیں سے لگے ہوئے بھی جو اللہ نے تم کو عنایت کیا ہے اس میں سے کھائو پیو اور شیطان کے قدم بقدم نہ چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ (32)(اللہ نے کھانے کیلئے )آٹھ نر و مادہ (پیدا کئے) بھیڑ کی قسم میں سے دو اور بکری کی قسم میں سے دو دریافت کرو کہ آیا دونوں حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا یہ کہ مادینوں کے پیٹ میں سے جو بچے ہیں وہ (حرام ہیں) اگر تم سچے ہو تو علم کے ذریعے سے مجھے خبر دو۔ (33) اور اونٹ کی قسم سے دو اور گائے کی قسم سے دو دریافت کرو کہ آیا دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا مادینوں کے پیٹ میں جو بچے ہیں وہ (حرام ہیں) آیا تو اس وقت موجود تھے جس وقت اللہ نے تم کو اس کی بابت حکم دیا۔ پس اس سے زیادہ کون ظالم ہو گا جو جھوٹ خدا پر افترا کرے کہ اس کے ذریعے سے بغیر علم کے لوگوں کو گمراہ کرے بیشک اللہ ظالموں کی راہبری نہیں فرمایا۔ (34)(اے رسول) کہدو کہ مجھ پر جو وحی آئی ہے میں تو اس میںکسی کھانے والے پر جو (اشیاء) مذکورہ میں سے )کچھ کھائے کوئی چیز حرام نہیں پاتا سوائے اس کے کہ مردار ہو یا اچھل کر نکلا ہوا خون یا سور کا گوشت کہ یہ سب گندی چیزیں ہیں یا نافرمانی کا ذیبحہ جس پر غیر خدا کا نام لیا گیا ہو۔ پھر جو شخص اضطرار کی حالت میں ہو نہ بغاوت کرنے والا (ہو) اور نہ حد سے گزرنے والا (اور وہ کچھ کھالے) تو بیشک تمہارا پروردگار بڑا بخشنے والا (اور) رحمت کرنے والا ہے ۔(35)اور یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والا حرام کر دیا تھا۔ اور گائے اور بکری کی قسم سے ان پر ان دونوں کی چربیاں حرام کر دیں سوائے اس کے جو ان کی پشت سے چمٹی ہوئی یا آنتوں پر لپٹی ہوئی یا جو ہڈیوں کے ساتھ ملی ہوئی ہو۔ یہ ہم نے ان کو ان کی بغاوت کی سزا دی تھی اور ہم ضرور سچے ہیں (36)پھر اگر وہ تم کو جھٹلائیں تو تم کہدو کہ تمہارا پروردگار وسعی رحمت والا ہے اور اس کا عذاب نافرمان لوگوں سے اٹھایا نہ جائے گا ۔(37)عنقریب مشرک یہ کہیں گے کہ اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کسی چزی کو حرام قرار دیتے ان سے پہلے لوگ(بھی) اسی طرح جھٹلایا کرتے تھے۔یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھا تم ان سے کہ دو ک ہتمہارے پاس کوئی علم ہے تو تم ہمیں نکال کر دکھائو ۔تم تو صرف گمان کی پیروی کرتے ہو۔ اور تم کچھ نہیں ہو مگر اٹکل پچو باتیں بناتے ہو۔ (38)تم کہہ دو کہ سب سے بڑی ہوئی حجت خداکی ہے پھر اگر وہ چاہتا تو تم سب کو خوود ہی ہدایت کر دیتا (39)تم کہہ دو کہ تم اپنے گواہوں کو بلا لو جو اس کی گواہی دیں کہ للہ نے اس چیز کو حرام قرار دیا ہے پھر اگر وہ گواہی دیں تو تم ان کی تصدیق نہ کرو اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کی خواہشوں پر نہ چلو جس حال میں کہ وہ اپنے پروردگار کا مانند ٹھہراتے ہیں۔ (40)تم کہہ دو کہ آئو میں پڑھ کر سنائوں کہ تمہارے پروردگار نے تم پر کیا چیزیں حرام کی ہیں یہ کہ کسی کو اس کا شریک نہ کرو اور والدین کے ساتھ نیکی کرو اور اپنی اولاد کو افلاس کے خوف سے قتل نہ کرو کہ ہم تم کو (بھی) رزق دیں گے اور ان کو(بھی) اور بے حیائی کی باتوں کے پاس نہ جائو خواہ وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ اور کسی نفس کو جس کا قتل خدا نے حرام کیا ہے تم قتل نہ کرو سوائے اس کے کہ (وہ قتل) موافق حق ہو ۔یہ چیزں ہیں جن کا اس نے تم کو حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھ لو۔ (41)اور یتیم کے مال کے پاس نہ جائو سوائے اس طریقے کے جو بہتر ہو جب تک کہ وہ قت تمیز کو نہ پہنچ جائے اور انصاف کے ساتھ ناپ اور تول کرو ۔ہم کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور جب تم کوئی بات کہو تو اس میں انصاف کرو گو تمہارا قرابتدار ہو اور اللہ کے عہد کو پورا کرو ان ہی چیزوں کی اللہ نے تم کو وصیت کی ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ (42)اور بے شک یہی میر اراستہ سیدھا ہے پاس اس کا اتباع کرو اور مختلف رستوں پر نہ چلو کہ وہ تم کو اس کے رستے سے ہٹادیں گے ان باتوں کا اس نے تم کو حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیز گار بنو۔(43) پھر ہم نے موسیٰ ؑ کو ایسی کتاب عنایت کی جو نیکو کاروں پر اتمام نعمت کرتی ہے اور ہر چیز کا کھلا بیان ہے اور ہدایت و رحمت ہے تاکہ وہ اپنے پروردگار کے حضو میں جانے پر ایمان لے آئیں۔ (44)او ر یہ کتاب جو ہم نے اتاری ہے برکت والی ہے پس تم اس کی پیروی کرو اور ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے (مبادا) تم یہ کہہ دو کہ ہم سے پہلے دو گروہوں پر کتاب نازل کی گئی تھی اور ہم ضرور اس کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے۔ (45)یا یہ کہہ دو کہ کاش ہم پر کتاب نازل کی جاتی تو ہم ان سے کہیں زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے اب تو تمہارے رب کے پاس سے کھلی دلیل اور ہدایت و رحمت آگئی ۔پس اس سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو اللہ کی آیتوں کو جھتلائے یا ان سے روگردان ہو۔عنقریب ہم ان لوگوں کو جو ہماری آیتوں سے روگردان ہوتے ہیں بقدر ان کے روگردان ہونے کے بڑی سزا دیں گے۔ (46)اب کیا وہ اس کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں جس دن تمہارے پروردگار کی بعض نشانیاں آجائیں گی (اس دن) کسی نفس کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا جب تک کہ ایمان پہلے سے نہ لے آیا ہو یا ایمان کی حالت میں نیکی نہ کر چکا ہو۔ تم کہہ دو کہ تم انتظار کرتے رہو ہم بھی منتظر ہیں۔ (47)بے شک وہ لوگ جنہوں نے اپنے دین میں پھوٹ ڈالی اور گروہ گروہ ہو گئے تم کو ان سے کسی معاملے میں سروکار نہیں۔ ان کا فیصلہ خدا کے ہاتھ ہے پھر وہ ان کو ان کے کرتوت سے آگاہ کر دے گا۔ (48)جو ایک نیکی لائے گا تو اس کیلئے اس کا دس گنا ہے اور جو ایک بدی لائے گا اس کو سزا صرف اسی کی مقدار کے موافق دی جائے گی اور ان پر زیادتی نہ کی جائے گی (49)(اے رسولؐ) تم کہہ دو بیشک مجھ کو میرے پروردگار نے راہ راست کی ہدایت کی ہے (وہ) پاسدار مذہب راستی کی طرف مائل ابراہیمؑ کی ملت (ہے) اور وہ مشرکین میں سے نہ تھے ۔(50) تم کہدو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میر ا جینا اور میرا مرنا سب عالموں کے پالنے والے خدا کے واسطے ہے(51) جس کا کوئی شریک نہیں اور اسی کا مجھ کو حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا اطلاعت کرنے والا ہوں۔ (52) کہدو کیا میں خدا کے سوا کوئی اور پروردگار تلاش کروں حالانکہ وہ ہر چیز کا پروردگار ہے اور کوئی نفس کوئی عمل نہ کرے گا مگر اپنے ہی وبال کیلئے اور کوئی اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا ۔پھر قیامت کے دن تم سب کی بازگشت اپنے پروردگار کے حضصور میں ہوگی اور جس معاملہ میں تم اختلاف کیا کرتے تھے اس میں سے وہ تم کو آگاہ کر دے گا (53)اور وہ (خدا) وہی تو ہے جس نے تم کو زمیں پر متصرف بنایا اور تم میں سے بعض کو بعض پر درجوں میں فوقیت دی تاکہ جو نعمت تم کو دی ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے ۔بے شک تمہارا پروردگار جلد عذاب دینے والا اور بے شک وہ بڑا بخشنے والا (اور) رحکم کرنے والا ہے۔(54)
رحمن و رحیم خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں
المص(1) (اے رسولؐ) یہ کتاب تم پر نازل کی گئی کہ (لوگوں کو) اس کے ذریعہ سے ڈرائو اور ہر مومن کے لیے نصیحت ہو پس تم (تکذیب و ایذا کے خوف سے) اس سے دل تنگ نہ ہو۔ (2) (اے بندو) جو کچھ تمہارے رب کے پاس سے تمہاری طرف نازل کی گیا ہے اس کی پروی کرو اور خدا کو چھوڑ کر اور یاروں کی پیروی نہ کرو تم بہت کم نصیحت پکڑتے ہو۔ (3)اور کتنی بستیوں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں پس ہمارے عذاب نے ان کو راتوں رات آلیا تھا یا (دن میں) جب کہ وہ قیلولہ میں تھے۔ پھر جس وقت ان پر ہمارا عذاب آیا۔تو ان کی واویلا اس کے سو کچھ (بھی) نہ تھی کہ اس کے قابل ہو گئے کہ بے شک ہم ظالم تھے۔ (4) پس ہم ان سے بھی ضرور باز پرس کریں گے جن کی طرف سول بھیجے گئے تھے اور رسولوں سے بھی ضرور ہم باز پرس کریں گے (5) اور ہم علم کے ساتھ ان سے بیان کر دیں گے (کیونکہ) ہم غائب تو تھے ہی نہیں (6) اور اس دن کی تول برحق ہے پس جسکیاں بھاری ہو گئیں وہی تو کامیاب ہیں(7) اور جس کی نیکیاں ہلکی ہو گئیں وہ وہی ہیں جنہوں نے ہماری نشانیوں پر ظلم کرنے کے سبب اپنے آپ کو نقصان پہنچایا۔(8) اور بے شک ہم نے تم کو زمین میں قابو دیا اور اس میں تمہارے واسطے سامان زندگی مقرر کیا ۔تم بہت کم شکر کرتے ہو۔ (9)اور بے شک ہم نے تم کو پیدا کیا پھر تمہاری صورت بنا دی پھر ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم ؑ کو سجدہ کرو پس سوائے ابلیس کے سبہی نے سجدہ کیا (وہ ) سجدہ کرنے والوں میں سے نہ تھا۔ (10)(پروردگار نے) فرمایا کہ جب میں نے تجھ کو حکم دیا تو پھر سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے روکا۔ (اس نے) عرض کی میں آدمؑ سے بہتر ہوں مجھ کو تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور ان کو مٹی سے (11)(خدائے تعالیٰ نے) فرمایا اتر یہاں سے تیری یہ منزلت نہیں ہے کہ تو یہاں تکبر کرے پس نکل جا بے شک تو ذلیلوں میں سے ہے۔(12)اس نے عرض کی کہ جس دن لوگو محشور کئے جائیں گے اس دن تک مجھے مہلت عطا فرما۔فرمایا بے شک تو مہلت پانے والوں میں سے ہے۔(13)۔ اس نے عرض کی جس طرح سے تو نے مجھے ایسا حکم دیا میں (بھی) ضرور ان سب کیلئے راہِ راست میں (راہزنی کرنے) بیٹھوں گا ۔(14)پھر ان کے پاس ان کے سامنے سے پس پشت سے اور دائیں سے اور بائیں سے ضرور آئوں گا۔ اور تو ان میں سثریت کو شکر گزار نہ پائے گا۔ (15)(خدا نے) فرمایا تو تو یہاں سے ذلیل و خوار ہو کر نکل جا (اور) ان میں سے جو تیری پروری کرے گا تو میں (بھی) تم سب سے ضرور جہنم بھر دوں گا۔ (16) اور اے آدمؑ تم اور تمہاری زوجہ جنت میں بسو اور جہاں (جہاں) سے تمہارا جی چاہے کھائو اور اس درخت کے پاس نہ جانا ورنہ تم دونوں ظالموں میں سے ہو جائو گے۔ (17)پھر شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا تاکہ ان کے ستر جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھے وہ ظاہر کر دے اور یہ کہا کہ تمہارے مالک نے تم کو اس درخت سے روکا نہیں ہے مگر (صرف) اس لیے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جائو یا (جنت میں) ہمیشہ کے رہنے الے نہ ہو جائو۔ (18)اور ان دونوں کے سامنے قسم کھائی کہ میں ضرورتمہارے خیر خواہوں میں سے ہوں۔_(19) اور اس طرح دھوکے سے ان کو ڈانو ڈول کر دیا پھر جیسے ہی ان دونوں نے اس درخت (کے پھل) کو چکھا ان کے ستر کھل گئے اور وہ (باغ) کے پتے (جوڑ) جوڑ کے (اپنے) ستر چھپانے لگے اور ان کے پروردگار نے پکار کر ان سے کہا کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے منع نہ کیا تھا اور تم کو یہ جتا نہ دیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے۔ (20) دونوں نے عرض کی (کہ) اے پروردگار ہم نے اپنے اوپر ظلم کیا اوراگر تو بخش نہ دے گا تاور رحم نہ کرے گا تو ہم ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔ (21)فرمایا نکل جائو کہ تم ای کدوسرے کے دشمن رہے گے اور وقت مقررہ تک زمین ہی میں تمہارے لئے جائے قرار ہے اور وہیں سرمایہ حیات (22)(یہ بھی) فرمایا کہ اسی میں تم جیو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی سے (جزا و سزا کیلئے) تم نکال کھڑے کئے جائو گے ۔(23)اے اولاد آدمؑ ہم نے تم پر لباس نازل کیا کہ تمہاری پردہ پوشی کرے اور زینت ہو اور لباس تقویٰ وہ تو سب سے بہتر ہے ۔یہ (لباس نازل کرنا)اس کی نشانیوں سے ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ (24)اے الواد آدمؑ شیطان تم کو فتنے میں نہ ڈالے جیسا کہ اُس نے تمہارے والدین کو جنت سے نکالا اور ان کا لباس اتروایا کہ ان کے ستر ظاہر کر دے بیشک وہ اور اس کا لشکر تم کو ایسی جگہ سے دیکھتا رہتا ہے جہاں سے تم ان کو نہیں دیکھتے (مگر) ہم نے شیاطین کو ان ہی کا ہمدم مقرر کیا ہے جو ایمان نہیں رکھتے (25)اور جس وقت وہ کوئی بدی کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو اپنے باپ دادا کو یہی کرتے پایا اور اللہ نے (بھی) ہم کو اسی کا حکم دیا ہے تم ہی کہدو کہ اللہ یقیناً بے حیائی کی باتوں کا حکم نہیں دیتا کیا تم اللہ کے برخلاف وہ کچھ کہتے ہو جو تم نہیں جانتے۔(26)تم کہہدو کہ میرے پروردگار نے عدالت کا حکم دیا ہے اور یہ کہ ہر نماز کے وقت (قبلہ کی طرف) اپنے رخ کرلو اور دین کو اسی کیلئے خالص سمجھ کر اس سے دعا مانگو جیسا کہ اس نے اول میں تم کو پیدا کیا تھا ویسے ہی اس کی حضور میں پلٹ کر جائو گے۔ (27) ایک گروہ کو تو اس نے ہدایت کی اور ایک گروہ اس حال میں ہے کہ ان پر گمراہی ثابت ہو گئی بے شک انہوں نے خدا کو چھوڑ کر شیاطین کو اپنا یار بنا لیا ہے اور گمان یہ کرتے ہیں کہ ہم ہدایت یافتہ ہیں۔ (28)اے اولاد آدمؑ ہر نماز کے وقت زینت کرو اور کھائو اور پیو اور فضول خرچی نہ کرو بے شک خدائے تعالیٰ فضول خرچی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ (29) تم کہدو کہ خدا کی زینت کو جو اس نے اپنے بندوں کیلئے پیدا کی ہے اور رزق کی پاک چیزوں کو حرام کس نے کیا ہے تم کہدو کہ جو لوگ زندگانی دنیا میں ایمان لائے ہیں قیامت کے دن یہ نعمتیں خاص طور پر انہی کیلئے ہوں گی سمجھنے والوں کیلئے ہم اس طرح اپنی آیتوں کی تفصیل کر دیتے ہیں۔ (30)تم کہدو کہ میرے رب نے بے حیائی کی اتوں کو وہ کھلی ہوں تو اور چھپی ہوں تو حرام کیا ہے اور گناہ کو اور ناحق کی بغاوت کو اور اس بات کو کہ تم خدا کا شریک مقرر کرلو جس کے متعلق خدا نے کوئی حجت (سند) نہیں اتاری اور اس بات کو کہ خدا کے خلاف وہ کچھ کہدو جو تم نہیں جانتے (حرام قرار دیا ہے) اور ہر گروہ کیلئے ایک وقت مقرر ہے پس جب ان کا وقت آجائے گا تو وہ ایک ساعت کیلئے نہ پیچھے رہیں گے اور نہ آگے بڑھیں گے۔ (31) اے اولاد آدمؑ تمہارے پاس تمہارے ہم جنس رسول ضرور آئیں گے جو میری آیتیں تم کو پڑھ کر سنائیں گے پس جو تقویٰ اور نیکی اختیار کریں گے ان پر نہ کوئی خوف طاری ہو گا اور نہ وہ رنج اٹھائیں گے ۔(32)اور جو ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے اور بروئے تکبر ان کو نہ مانیں گے جہنمی وہی ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہوں گے۔(33) اور ان سے زیادہ ظالم کون ہو گا جو اللہ کے ذمے جھوٹ بہتان باندھے یا اس کی اایتوں کو جھٹلائے یہ وہ ہیں جن کا لکھا ہوا حسہ ان کو پہنچے گا۔ یہاں تک کہ جس وقت ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس پہنچ کر ان کا فیصلہ کریں گے ان سے (یہ بھی) کہیں گے کہ اللہ کے سوا تم جن کو پکارا کرتے تھے وہ اب کہاں ہیں تو وہ دیکھیں گے کہ وہ تو ہم سے غائب ہو گئے اور اپنی زات کی نسبت گواہیں دے گے کہ بے شک ہم کافر تھے۔ (34)(خدا تعالیٰ) فرمائے گا تم بھی ان ہی امتوں میں داخل ہو جائو جو جنوں اور آدمیوں میں سے تم سے پہلے آتشِ جہنم میں جا چکیں جس وقت کوئی گروہ داخل ہو گا وہ اپنے ہم جنس گروہ کو لعنت کرے گا ۔یہاں تک کہ جب سب اس میں جمع ہو جائیں گے تو پچھلے پہلوں کی نسبت یہ عرض کریں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو تو انہوں نے گمراہ کیا پس ان کو آتش جہنم کا دگنا عذاب دے ۔(خدائے تعالیٰ) فرمائے گا کہ ہر ایک کیلئے دگنا (لو) و لیکن تم سمجھتے ہی نہیں۔(35)اور پہلے پچھلوں سے یہ کہیں گے کہ ہ اب تم کو ہم پر کیا فضیلت رہی اب تم(بھی) اپنے کیے کا عذاب چکھو ۔ (36)بے شک جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھ اور بروئے تکبر ان سے منھ پھیرا نہ ان کیلئے آسمان کے دروازے کھلوے جائیں گے اور نہ وہ جنت میں داخل ہوں گے جب تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے سے نہ گزر جائے اور ہم مجرموں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں۔ (37)جہنم میں ان کے لیے بچھونا (بھی) ہے اور اوپر سے اوڑھنے کی چیزیں(بھی) اور ہم ظالموں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور نیکو کار ہیں حالانکہ ہم کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے جنتی وہی ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہوں گے ۔(38)اور ان کے سینوں کو ہم کینے سے پاک کر دیں گے نہریں ان کے نیچے بہتی ہوں گی اور وہ یہ کہتے ہوں گے کہ سب تعریف اس اللہ کیلئے ہے جس نے ہم کو اس جگہ تک پہنچایا اور اگر اللہ ہمارا رہبر نہ ہوتا تو ہم راہ نہ پاتے۔ بے شک ہمارے پروردگار کے برحق رسول ہمارے پاس آئے اور اسی وقت ان کو آواز دی جائے گی کہ بوجہ ان اعمال کے جو تم کیا کرتے تھے اس جنت کے تم وارث کئے گئے ۔(39)اور جنت والے جہنم والوں سے پکار کر پوچھیں گے کہ ہمارے پروردگار نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا ہم نے تو اسے ٹھیک پایا پس تمہارے پروردگار نے جو وعدہ کیا تھا اایا تم نے بھی اسے ٹھیک پایا وہ جواب دیں گے ہاں پھر ایک آواز دینے والا ان کے مابین آواز دے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو۔ (40) جو راہ خدا سے روکتے تھے اور اس کی کجی کے خواستگار تھے اور وہی آخرت سے منکر تھے اور ان دونوں (گروہوں) کے مابین آڑ ہو گی اور اس کی چوتیوں پر ایسے لوگ ہوں گے جو ہر ایک کو ان کی پیشانیوں سے پہچانتے ہوں گے اور وہ جنت والوں کو آواز دے کر یہ کہیں گے کہ تم پر سلام ہو وہ خود ابھی اس میں نہ پہنچے ہوں گے حالانکہ راغب ہوں گے۔ (41)اور جس وقت ان کی نظر جہنم والوں کی طرف پھرے گی تو عرض کریں گے اے ہمارے پروردگار ہم کو ظالم لوگوں کے ساتھ نہ رکھیو ۔ (42)اور مالکان اعراف (سرداران کفار میں سے) بعض لوگوں کو پکاریں گے جن کو وہ ان کی پیشانیوں سے پہچانتے ہوں گے اور یہ کہیں گے کہ نہ تمہارے جتھے نے کچھ کام دیا اور نہ ان چیزوں نے جن پر تم گھمنڈ کیا کرتے تھے (43)(پھر گنہگارمومنوں کی طرف اشارہ کر کے ان کفار سے دریافت کریں گے کہ )آیا یہی ہیں وہ جن کی نسبت تم قسم کھا کر کہا کرتے تھے کہ ان پر اللہ رحمت نہ کرے گا (پھر ان مومنوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمائیں گے کہ ) تم جنت میں جائو تم پر کوئی خوف نہیں اور نہ تم رنجیدہ ہو گے۔ (44)اور جہنم والے جنت والوں سے پکار کر کہیں گے کہ تھوڑا سا پانی اور کچھ وہ چیزیں جو اللہ نے تم کو عنایت کی ہیں ہمیں بھی دے دو (وہ) جواب دیں گے کہ اللہ نے یہ دونوں چیزیں ان کافروں پر حرام کر دی ہیں۔ (45)جنہوں نے اس کے دین کو کھیل کود بنایا تھا اور زندگانی دنیا نے ان کو دھوکا دیا تھا (ارشد باری ہے کہ پس آن کے دن ہم (بھی) ان کو ایسا ہی بھلا دیں گے جیسا کہ وہ اس دن کے آنے کو بھولے ہوئے تھے اور جیسا کہ وہ ہماری نشانیوں کا انکار کیا کرتے تھے۔ (46)اور بے شک ہم نے ان کو ایک ایسی کتاب دی ہے جس کی تفصیل ہم نے جانچ کر کی ہے درآنحالیکہ وہ ایمان لانے والے لوگوں کیلئے ہدایت اور رحمت ہے۔ (47)کیا وہ صرف اس کے انجام کے منتظر ہیں؟ جس دن اس کا انجام ظاہر ہو جائے گا تو جو اس کو پہلے سے ھولے ہوئے تھے وہ یہ کہیں گے کہ بے شک ہمارے پروردگار کے رسول حق لے کر آئے تھے پھر اب ہمارے (بھی) کوئی شفاعت کرنے والے ہیں جو ہماری شفاعت کر دیں یا ہم واپس بھیج دیئے جائیں کہ جیسے عمل (بد) ہم کیا کرتے تھے ان کے برخلاف (نیک) عمل کریں بے شک انہوں نے اپنے آ پ کو بڑا نقصان پہنچایا اور جو افترا پردازیاں وہ کیا کرتے تھے وہ سب ان کے ہاتھ سے نکل گئیں۔ (48)بے شک تمہارا پروردگار وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں کو اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر براجا (وہی) رات کو دن سے ڈھانپ دیتا ہے جو تیزی سے اس کے پیچھے چلا آتا ہے اور (اسی نے) سورج اور چاند اور ستاروں کو اس شان سے پیدا کیا کہ اس کے حکم کے تابع ہیں آگاہ رہو کہ بنانا اور حکم دینا اس ی کا کام ہے ۔اللہ کل عالموں کا پرورش کرنے والا صاحب برکت ہے۔ (49) تم اپنے پروردگار سے گڑا گڑا کر اور چپکے (چپکے) دعا مانگا کرو بیشک و تجاوز کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا (50)اور زمیں میں بعد اس کی اصلاح کے فساد مت کرو اور خدا سے امید و بیم کے ساتھ دعا مانگو بے شکر رحمت خدا نیکی کرنے والوں سے قریب ہے۔ (51)اور وہ وہی ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پہلے خوشخبری دینے کیلئے ہوا کو بھیج دیتا ہے یہاں تک کہ جب وہ بھر ہوئے بادلوں کو لے آتی ہے تو ہم ان کو مردہ زمینوں کی طرف لے جاتے ہیں پھر ان میں سے پانی اتارتے ہیں پھر اس کے ذریعہ سے ہر قسم کے پھل پیدا کر دیتے ہیں اسی طرح ہم مردوں کو (بھی) زندہ کریں گے تاکہ تم یاد رکھو(52)اور عمدہ زمین کی نباتات تو حکم خدا سے خوب اگتی ہے اور جو زمین ناکار ہہوتی ہے اس میں سے کچھ نہیں اگتا مگر اکا دکا ہم اسی طرح شکر کرنے والوں کیئے نشانیوں کا الٹ پھیر کیا کرتے ہیں۔ (53)بے شک ہم نے نوحؑ کو ان کی قوم کی طرف بھیجا پس انہوں نے یہ فرمایا کہ اے میر یقوم اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے میں ضفرور تمہارے لیے ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں ان کی قوم کے شرفا نے یہ کہہ دیا کہ ہم تو آپ ہی کو کھلی گمراہی میں دیکھتے ہیں۔ (54)حضرت نوحؑ نے فرمایا کہ اے میری قوم مجھ میں گمراہی ()ذرہ بھر بھی) نہیں ہے بلکہ میں تو پروردگار کی طرف سے پیغامبر ہوں ۔(55) تم کو اپنے پروردگار کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہاری ہی خیر خواہی کرتا ہوں اور اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ (56)کیا تہیں اس سے تعجب ہوا کہ تمہارے رب کی طرف سے نصیحت تمہیں میں سے ایک مرد پر نازل ہوئی تاکہ وہ تم کو ڈرائے اور تم متقی ہو جائو اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے پس انہوں نے ان کو جھٹلایا اور ہم نے خود ان کو اور کشتی میں جو ان کے ساتھ تھے ان کو نجات دے دی اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلایا کرتے تھے ان کو ہم نے غرق کر دیا بے شک وہ لوگ کو باطن تھے۔ (57)اور عاد کی طرف ہم نے انہیں کے ہم قوم ہود ؑ کو بھیجا ۔انہوں نے کہا کہ اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے کیا تم (عذاب خدا سے) نہیں ڈرتے۔ (58)ان کی قوم میں سے جو کافر تھے ان میں سے بڑے بڑوں نے کہا ہم تو تم کو یقینی نادانی میں دیکھتے ہیں اور بے شک ہم تکم کو جھوٹوں میں سے گمان کرتے ہیں۔ (59)(انہوں نے)فرمایا کہ اے میری قم مجھ میں ذرہ بھر نادانی نہیں ہے بلکہ میں تو پروردگار عالم کی طرف سے رسول ہوں۔ (60)اپنے پروردگار کے پیغام تم کو پہنچاتا ہوں اور تمہارا معتبر خیر خواہ ہوں۔ (61)کیا تم کو اس سے تعجب ہوا کہ تمہارے رب کی طرف سے نصیحت تمہیں میں سے ایک شخص پر نازل ہوئی کہ وہ تم کو ڈرائے اور تم یاد کرو جب کہ خدا نے بعد قوم نوح ؑ کے تم کو زمین کا خلیفہ بنایا ہے اور اپنی مخلق میں تم کو قوت اور قامت میں زیادہ کیا ہے پس خدا کی نعمتوں کو یاد کرتے رہو۔تاکہ تم فلاح پائو۔(62)(انہوں نے) کہا کہ کیا تم اس لیے ہمارے پاس آئے ہو کہ ہم ایک خدا کی عبادت کریں اور جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کیا کرتے تھے ان کو چھوڑ دیں (جائو)اگر تم سچے ہو تو جس عذاب کا ہم سے وعدہ کرتے ہو اسے لے آئو۔ (63) (حضرت ہود ؑ نے) فرمایا کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے عذاب اور غضب (تو) آچکا ہے کیا تم مجھ سے ایسی چیزوں کے بارے میں جھگڑتے ہو جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے خود سے نامزد کر لیا اور اللہ نے ان کے متعلق کوئی دلیل نازل نہیں کی لہٰذا تم (عذاب) کے منتظر رہو اور میں (بھی) تمہارے سات ھانتار کرنے والوں میں سے ہوں۔ (63)پس ہم نے (خود) ان کو اور جو ان کے ساتھی تھے ان کو اپنی رحمت سے نجات دی اور جو ہماری آیتوں کو جھٹلایا کرتے تھے اور مومن نہ تھے ان کی ہم نے نسل قطع کر دی ۔(64)اور قوم ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالحؑ کو بھیجا تھا انہوں نے یہ کہا کہ اے میر یقوم اللہ کی عبادت کرو جس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس کھلا مجعزہ آیا ہے یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے ا۸ک نشانی ہے اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں چرتی پھرے اور اسے بری طرح نہ چھونا(یعنی تکلیف نہ پہنچاناورنہ تم کو دردناک عذاب آئے گا۔ (65)اور اس کو یاد رکھو کہ قوم عاد کے بعد (خدا نے) تم کو مالک بنایا ہے اور تم کو اس زمین میں آباد کیا ہے کہ نرم زمینوں میں تم محل بناتے ہو اور پہاڑوں کو کاٹ (کاٹ) کر تم مکان بناتے ہو تو اب اللہ کی نعمتوں کو یاد کرتے رہو اور زمیں میں فسادت مت کرو(66)ان کی قوم میں سے جو (بڑے) بڑے تھے ان کے سرداروں نے ان کمزور لوگوں سے جو ایمان لائے تھے کہا کیا تم یہ جانتے ہو کہ صالحؑ خدا کی طرف سے بھیجا ہو ارسول ہے (انہوں نے) کہا جو کچھ یہ لے کر آئے ہیں ہم تو اس پر بالیقین ایمان رکھتے ہیں ۔(67)متکبرین نے کہا کہ تم جس پر ایمان رکھتے ہو ہم اس کے بالیقین منکر ہیں (68)پھر انہوں نے اونٹی کو پے کر دیا اور اپنے پورردگار کے حکم سے سرکشی کی اور یہ کہ دیا کہ اے صالحؑ اگر تم رسولوں میں سے ہو تو جس (عذاب) کا تم ہم سے وعدہ کرتے ہو اسے لے آئو۔ (69)آخر زلزلے نے ان کو آ لیا اور وہ اپنے گھروإ میں (بیٹھے کے)بیٹھے رہ گئے اور حضرت صالحؑ ان سے روگردان ہوئے اور فرمایا کہ اے میری قوم میں نے تو اپنے پروردگار کا پیغام تم کو پہنچا دیا تھ ااور تم کو نصیحت کر دی تھی ولیکن تم نصیحت کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتے۔ (70)اور ہم نے لوطؑ کو بھیجا تو انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ کیا تم ایسی بدی کرتے ہو کہ ایسی بدی تمام عالم میں کسی نے نہ کی (71)بے شک تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو تم ضرور حد سے گزر جانے والے لوگوں میں سے ہو۔ (72) اور ان کی قوم کا کوئی جواب نہ تھا سوائے اس کے کہ یہ کہنے لگے کہ ان کو اپنے ائوں سے نکال دو اس لیے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو (بڑے) پاک بنتے ہیں۔ (73)پس ہم نے لوط ؑ کو اور ان کے بال بچوں کو نجات دی سوائے ان کی زوجہ کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں تھی۔(74)اور ان پر ہم نے پتھروں کا مینہ برسایا پس غور کرو کہ مجرموں کا انجام کیا ہوا۔ اور مدین میں ہم نے ان کے بھائی شعیب ؑ کو بھیجا انہوں نے کہا اے میر یقوم اللہ کی عبادت کرو جس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ تمہارے رب کے پاس سے تمہارے پاس (کھلی) دلیل آچکی ہے تو اب پیمانہ اور ترازو پورے رکھو اور لوگوں کو ان کی چیزں کم نہ دو اور بعد اصلاح ہوجانے کے زمین میں فساد مت پھیلائو یہ بات تمہارے لیے بہت ہی اچھی ہے اگر تم مومن ہو۔ (75)اور ہر رستے میں اس غرض سے نہ بیٹھو کہ لوگوں کو ڈرائو اور جو اللہ پر ایمان لائیں ان کو راہ خدا سے باز رکھو اور اس کی کجی کے خواستگار ہو اور اس کو یاد رکھو کہ تم تھوڑے سے تھے خدا نے تم کو بڑھا دیا ہے اور غور کرو کہ فساد کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا رہا ہے۔ (76)اور اگر تم میں سے ایک گروہ اس حکم پر جس کے ساتھ میں بھیجا گیا ہوں ایمان لے اای اور ایک گروہ ایمان نہ لایا تو صبر کرو جب تک کہ خدا ہمارے مابین فیصلہ نہ فرما دے اور وہ سب سے اچھا فیصلہ فرمانے والا ہے۔ (77)
اور اگر ہم کبھی واقعی ان پر فرشتوں کو نازل کر دیتے اور مردے ان سے باتیں کرتے اور ہر شے کو ہم ان کے ساتھ محشور کر لیتے تب (بھی) وہ ایمان نہ لاتے سواء یاس کے کہ اللہ ہی کو منظور ہوتا و لیکن اکثر ان میں سے جاہل ہیں۔ (1) اور اس طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن انس و جن قرار دیئے جو بناوٹی باتیں دھوکا دینے کیلئے ایک دوسرے کے کان میں پھونکتے ہیں۔ اور اگر تیرا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے اب تم ان کو اور جو افتر اپردازیاں وہ کرتے ہیں ان کو چھوڑ دو۔(2)اور اس لیے کہ ان کے دل جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں اس کی طرف متوجہ ہو جائیں اور اس لیے کہ وہ اس بات کو پسند (بھی) کر لیں اور اس لیے بھی کہ یہ (بھی) وہ کام کرنے لگیں جو کچھ وہ کرنے والے ہیں۔ (3)کیا میں خدا کو چھوڑ کر کسی دوسرے کو حکم بنائوں حالانکہ وہ وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب نازل کی ۔اور وہ لوگ جن کو ہم نے کتاب دی ہے اس بات کو جانتے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے برحق نازل ہوئی ہے۔ پس تم ہر گز شک کرنے والوں میں سے مت ہونا۔ (4)اور تمہارے رب کا کلمہ از روئے صدق و عدل پورا ہو گیا اس کے کلموں کو بدلنے والا کوئی نہیں اور وہ بڑا سننے والا (اور) جاننے والا ہے۔ (5)اور اگر تم ان لوگوں میں سے جو زمیں میں ہیں اکثر ان کا کہنا مان لوگے تو وہ تم کو خدا کی راہ سے بھٹکا دیں گے ۔وہ گمان ہی گمان کی پیروی کرتے ہیں۔ اور وہ جو بات کرتے ہیں ان کو پچو کہتے ہیں۔ (6) یقینا تمہار ارب ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکتے ہیں اور وہ ہدایت یافتہ لوگوں سے بھی خوب واقف ہے۔ (7)پس اللہ کا نام جس (ذبیحہ) پر لیا گیا ہے اس میں سے کھائو اگر تم اس کی نشانیوں پر ایمان رکھنے والے ہو۔ (8)اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جن(ذبیحوں) پر اللہ کا نام لیا گیا ہے ان میں سے نہیں کھاتے حالانکہ جن چیزوں کو اس نے تم پر حرام کیا ہے انہیں کھول کر بیان کر دیا ہے سوائے اس کے کہ جس چیز کیلئے تم مضطر ہو جائو اور بے شک اپنی خواہشوں کی پیرو ی کر کے بغیر جانے بوجھے گمراہ ہو جاتے ہیں۔ بیشک تمہارا پروردگار زیادتی کرنے والوں سے خوب آگاہ ہے۔ (9)گناہ کے ظاہر و باطن دونوں کو چھوڑ دو۔ بیشک جو گناہ کئے چلاتے جاتے ہیں عنقریب وہ اپنے کئے کی سزا پائیں گے (10)اور اللہ کا جس (ذبیحہ) پر نام نہیں لیا گیا ہے اس میں سے مت کھائو اور یہ بیشک نافرمانی ہے اور شیاطین اپنے دوستوں کے کانوں میں پھونکتے پھرتے ہیں تاکہ وہ تم سے لڑیں اور اگر تم ان کی بات مان لوگے تو بیشک تم (بھی) مشرک ہو جائو گے۔ (11) کیا وہ جو مردہ تھا جس کو ہم نے زندہ کیا اور ہم نے اس کو نور دیا کہ اس کے ذریعہ سے لوگوں میں چلے پھرے مثل اس شخص کے ہے جو اندھیریوں میں ہو اور ان سے نہ نکل سکے۔ اسی طرح کافروں کے اعمال زینت دیئے گئے ہیں۔ (12)اور اسی طرح ہم نے ہر (ہر) گائوں میں اس کے بڑے (بڑے) مجرموں کو مقرر کیا ہے تاکہ وہ اس میں چالیں چلیں۔ حالانکہ جو چالیں وہ چلتے ہیں اپنی ہی ذات کی خرابی کیلئے (چلتے ہیں) اور شعور نہیں رکھتے ۔(13)اور جس وقت ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے توہ کہ دیتے ہیں کہ ہم تو ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ ہم کو ویسا کچھ نہ دیا جائے جیسا کہ اللہ کے رسولوں کو دیا گیا ہے ۔اللہ اس محل سے خوب واقف ہے۔ جہاں اپنی رسالت کو مقرر فرمائے۔ عنقریب جو لوگ گناہ کرتے ہیں ان کو خدا کی طرف سے ذلت پہنچے گی اور بوجہ اس کے کہ وہ مکر کیا کرتے تھے ان کو سخت عذاب دیا جائے گا۔ (14)پس جس کی نسبت اللہ یہ چاہتا ہے کہ اسے ہدایت کرے تو اس کا سینہ اسلام کیلئے کھول دیتا ہے اور جس کی نسبت یہ چاہتا ہے ک ہاس سے توفیق ہدایت سلب کر لے تو اس کے سینے کو تنگ اور ٹھوس کر دیتا ہے گوایا وہ آسمان کو چڑھا چلاجاتا ہے ۔اسی طرح ان لوگوں پر جو ایمان نہیں رکھتے اللہ خباثت کو سوار کر دیتا ہے۔ (15)اور یہ تمہارے ر ب کا راستہ سیدھا ہے۔ نصیحت پانے والے لوگوں کیلئے ہم نے احکام کو کھول کر بیان کر دیا ہے۔ (16)ان کے رب کے پاس ان کیلئے سلامتی کا مکان موجود ہے اور جو عمل وہ کرتے ہیں ان کے بارے میں وہ ان کا حامی کار ہے۔(17)اور جس دن ان سب کو جمع کرے گا (پھر وہ کہے گا ) کہ اے گروہ جنات تم آدمیوں سے زیادہ بڑھ گئے تھے اور آدمیوں میں سے (جو) ان کی طرفدار (ہیں وہ) عرض کریں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم میں بعض نے بعض کے ذریعہ سے نفع پایا اور ہم اس مدت کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر فرمائی تھی۔ خدا ئے تعالیٰ فرمائے گا کہ جہنم تمہارا ٹھکانا ہے اسی میں تم ہمیشہ رہو گے سوائے اس کے کہ جو خدا کو منظور ہو۔ بیشک تمہارا پروردگار صاحب حکمت و علم ہے۔ (18)اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو بوجہ ان کے افعال کے بعض ظالموں کے سپر د کر دیا کرتے ہیں۔ (19)اے گروہ جن و انسان کیا تمہارے پاس تمہیں میں سے ایسے رسول نہیں آئے تھے جو تم کو میری اایتیں سناتے اورآج کے دن جو (مصیبت) تم کو پیش آنے والی ہے اس سے ڈراتے۔ وہ کہیں گے کہ ہم اپنی ذات کے برخلاف گواہی دیتے ہیں حالانکہ زندگانی دنیا نے ان کو دھوکا دیا تھا اور وہ اپنی ذات کے برخلاف اپنے کافر ہونے کی گواہی دیں گے۔ (20)(یہ رسولوں کا بھیجنا) اس لیے ہے کہ تمہارار ب بستیوں کو ناحق برباد نہیں کرتا جس حال میں کہ ان کے باشندے(احکام سے) بے خبر ہوں ۔ (21)اور ہر ایک کیلئے درجے اسی کے بموجب ہیں جو کچھ انہوں نے کیا اور جو کچھ وہ کرتے ہیں ہیں اس سے تمہارا پروردگار بے خبر نہیں ہے۔ (22) اور تمہارا پروردگار بے نیاز(اور) صاحب رحمت ہے۔ اگر وہ چاہے تم کو دور کر دے اور بعد تمہارے جن کو چاہے قائم مقام کر دے جیسا کہ دوسرے لوگوں کی الاد سے تم کو پیدا کر دیا۔ (23)بے شک جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ آنے والی ہے اور تم خدا کو عاجز کرنے والے نہیں ہو۔ (24) تم کہ دو کہ اے میری قوم اپنی جگہ( جو جی چاہے وہ) کرتے رہو میں (بھی)( اپنی جگہ) عمل کرتا رہوں گا۔ آگے چل کر تم کو معلوم ہو گا آخرت کا گھر کس کے ہاتھ رہے گا ۔ بے شک ظالم فلاح نہ پائیں گے۔(25)اور (ان کافروں نے)خدا کی پیدا کی ہوئی زراعت اور مویشی میں خدا کا حصہ مقرر کیا اور یہ کہہ دیا کہ یہ تو ہمارے گمان کے بموجب خدا کا حسہ ہے اور یہ ہمارے شرکاء کا ہے۔ اور جو ہمارے شریکوں کا ہے وہ تو اللہ کو نہیں پہنچتا اور جو الل ہکا ہے وہ ہمارے شریکوں کوپہنچتا ہے۔ (یہ) کیسے بیہودہ حکم لگاتے ہیں۔ (26)اور اسی طرح بہت سے مشرکین کی نظر میں ان کے شریکوں نے ان کی اپنی اولاد کے قتل کو موزوں کر دکھایا ہے تاکہ ان کو ہلاک کریں اور ان کے دین کو ان پر غلط ملط کر دیں اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے پس تم ان کو اور ان کی افترا پردازیوں کو چھوڑ دو۔(27)اور انہوں نے اپنے گمان کے بموجب یہ کہا کہ یہ مویشی اور کھیتی اچھوتی ہے اس کو کوئی نہیں کھا سکتا لیکن جس کو ہم چاہیں اور کچھ وہ چوپائے ہیں جن پر ذبح کرنے کے وقت خدا کانام نہیں لیتے یہ (مجموعہ احکام )خدا پر بہتان ہے۔ عنقریب وہ ان کو اس بہتان باندھنے کی سزا دے گا۔ (28)اور انہوں نے یہ (بھی)کہدیا کہ ان مویشیوں کے پیٹ میں جو کچھ ہے وہ خالص ہمارے مردوں ہی کیلئے ہے اور ہماری ازواج پر حرام ہے اور اگر وہ مردار ہو جائے تو اس میں سب شریک ہیں۔ عنقریب ان کے اس بیان کی سزا دے گا بیشک وہ صاحب حکمت و علم ہے۔ (29)یقینا ان لوگوں نے نقصان اٹھایا جنہوں نے نادانی سے بغیر سمجھے بوجھے اپنی اولاد کو قتل کر دیا اور جو کچھ اللہ نے ان کو عطا فرمایا تھا اللہ ہی پر بہتان باندھ کر حرام کر دیا بیشک وہ گمراہ ہو گئے اور ہدایت یافتہ نہ رہے۔ (30)او روہ خدا وہی ہے جس نے باغات پیدا کیے ہیں اور ان میں بیلیں چڑھی ہوئی ہوتی ہیں اور زمیں میں پڑی ہوئی اور درخت خرما اور کھیتیاں جن کے پھل طرح بطرح کے ہوتے ہیں اور زیتون اور انار جو (صورت میں) ہمشکل (بھی) ہوتے ہیں اور بے میل(بھی) جب ان میں پھل آجائے تو ان کے پھل کھائو اور کاٹنے کے دن اس کا مقرر حسہ دے دو اور فضول خرچی نہ کرو کہ خدائے تعالیٰ فضول خرچ لوگوں کو دوست نہیں رکھتا۔ (31) اور چوپایوں میں سے تمہارے لادنے کے قابل(بھی) اور زمیں سے لگے ہوئے بھی جو اللہ نے تم کو عنایت کیا ہے اس میں سے کھائو پیو اور شیطان کے قدم بقدم نہ چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ (32)(اللہ نے کھانے کیلئے )آٹھ نر و مادہ (پیدا کئے) بھیڑ کی قسم میں سے دو اور بکری کی قسم میں سے دو دریافت کرو کہ آیا دونوں حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا یہ کہ مادینوں کے پیٹ میں سے جو بچے ہیں وہ (حرام ہیں) اگر تم سچے ہو تو علم کے ذریعے سے مجھے خبر دو۔ (33) اور اونٹ کی قسم سے دو اور گائے کی قسم سے دو دریافت کرو کہ آیا دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا مادینوں کے پیٹ میں جو بچے ہیں وہ (حرام ہیں) آیا تو اس وقت موجود تھے جس وقت اللہ نے تم کو اس کی بابت حکم دیا۔ پس اس سے زیادہ کون ظالم ہو گا جو جھوٹ خدا پر افترا کرے کہ اس کے ذریعے سے بغیر علم کے لوگوں کو گمراہ کرے بیشک اللہ ظالموں کی راہبری نہیں فرمایا۔ (34)(اے رسول) کہدو کہ مجھ پر جو وحی آئی ہے میں تو اس میںکسی کھانے والے پر جو (اشیاء) مذکورہ میں سے )کچھ کھائے کوئی چیز حرام نہیں پاتا سوائے اس کے کہ مردار ہو یا اچھل کر نکلا ہوا خون یا سور کا گوشت کہ یہ سب گندی چیزیں ہیں یا نافرمانی کا ذیبحہ جس پر غیر خدا کا نام لیا گیا ہو۔ پھر جو شخص اضطرار کی حالت میں ہو نہ بغاوت کرنے والا (ہو) اور نہ حد سے گزرنے والا (اور وہ کچھ کھالے) تو بیشک تمہارا پروردگار بڑا بخشنے والا (اور) رحمت کرنے والا ہے ۔(35)اور یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والا حرام کر دیا تھا۔ اور گائے اور بکری کی قسم سے ان پر ان دونوں کی چربیاں حرام کر دیں سوائے اس کے جو ان کی پشت سے چمٹی ہوئی یا آنتوں پر لپٹی ہوئی یا جو ہڈیوں کے ساتھ ملی ہوئی ہو۔ یہ ہم نے ان کو ان کی بغاوت کی سزا دی تھی اور ہم ضرور سچے ہیں (36)پھر اگر وہ تم کو جھٹلائیں تو تم کہدو کہ تمہارا پروردگار وسعی رحمت والا ہے اور اس کا عذاب نافرمان لوگوں سے اٹھایا نہ جائے گا ۔(37)عنقریب مشرک یہ کہیں گے کہ اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کسی چزی کو حرام قرار دیتے ان سے پہلے لوگ(بھی) اسی طرح جھٹلایا کرتے تھے۔یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھا تم ان سے کہ دو ک ہتمہارے پاس کوئی علم ہے تو تم ہمیں نکال کر دکھائو ۔تم تو صرف گمان کی پیروی کرتے ہو۔ اور تم کچھ نہیں ہو مگر اٹکل پچو باتیں بناتے ہو۔ (38)تم کہہ دو کہ سب سے بڑی ہوئی حجت خداکی ہے پھر اگر وہ چاہتا تو تم سب کو خوود ہی ہدایت کر دیتا (39)تم کہہ دو کہ تم اپنے گواہوں کو بلا لو جو اس کی گواہی دیں کہ للہ نے اس چیز کو حرام قرار دیا ہے پھر اگر وہ گواہی دیں تو تم ان کی تصدیق نہ کرو اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کی خواہشوں پر نہ چلو جس حال میں کہ وہ اپنے پروردگار کا مانند ٹھہراتے ہیں۔ (40)تم کہہ دو کہ آئو میں پڑھ کر سنائوں کہ تمہارے پروردگار نے تم پر کیا چیزیں حرام کی ہیں یہ کہ کسی کو اس کا شریک نہ کرو اور والدین کے ساتھ نیکی کرو اور اپنی اولاد کو افلاس کے خوف سے قتل نہ کرو کہ ہم تم کو (بھی) رزق دیں گے اور ان کو(بھی) اور بے حیائی کی باتوں کے پاس نہ جائو خواہ وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ اور کسی نفس کو جس کا قتل خدا نے حرام کیا ہے تم قتل نہ کرو سوائے اس کے کہ (وہ قتل) موافق حق ہو ۔یہ چیزں ہیں جن کا اس نے تم کو حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھ لو۔ (41)اور یتیم کے مال کے پاس نہ جائو سوائے اس طریقے کے جو بہتر ہو جب تک کہ وہ قت تمیز کو نہ پہنچ جائے اور انصاف کے ساتھ ناپ اور تول کرو ۔ہم کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور جب تم کوئی بات کہو تو اس میں انصاف کرو گو تمہارا قرابتدار ہو اور اللہ کے عہد کو پورا کرو ان ہی چیزوں کی اللہ نے تم کو وصیت کی ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ (42)اور بے شک یہی میر اراستہ سیدھا ہے پاس اس کا اتباع کرو اور مختلف رستوں پر نہ چلو کہ وہ تم کو اس کے رستے سے ہٹادیں گے ان باتوں کا اس نے تم کو حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیز گار بنو۔(43) پھر ہم نے موسیٰ ؑ کو ایسی کتاب عنایت کی جو نیکو کاروں پر اتمام نعمت کرتی ہے اور ہر چیز کا کھلا بیان ہے اور ہدایت و رحمت ہے تاکہ وہ اپنے پروردگار کے حضو میں جانے پر ایمان لے آئیں۔ (44)او ر یہ کتاب جو ہم نے اتاری ہے برکت والی ہے پس تم اس کی پیروی کرو اور ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے (مبادا) تم یہ کہہ دو کہ ہم سے پہلے دو گروہوں پر کتاب نازل کی گئی تھی اور ہم ضرور اس کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے۔ (45)یا یہ کہہ دو کہ کاش ہم پر کتاب نازل کی جاتی تو ہم ان سے کہیں زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے اب تو تمہارے رب کے پاس سے کھلی دلیل اور ہدایت و رحمت آگئی ۔پس اس سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو اللہ کی آیتوں کو جھتلائے یا ان سے روگردان ہو۔عنقریب ہم ان لوگوں کو جو ہماری آیتوں سے روگردان ہوتے ہیں بقدر ان کے روگردان ہونے کے بڑی سزا دیں گے۔ (46)اب کیا وہ اس کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں جس دن تمہارے پروردگار کی بعض نشانیاں آجائیں گی (اس دن) کسی نفس کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا جب تک کہ ایمان پہلے سے نہ لے آیا ہو یا ایمان کی حالت میں نیکی نہ کر چکا ہو۔ تم کہہ دو کہ تم انتظار کرتے رہو ہم بھی منتظر ہیں۔ (47)بے شک وہ لوگ جنہوں نے اپنے دین میں پھوٹ ڈالی اور گروہ گروہ ہو گئے تم کو ان سے کسی معاملے میں سروکار نہیں۔ ان کا فیصلہ خدا کے ہاتھ ہے پھر وہ ان کو ان کے کرتوت سے آگاہ کر دے گا۔ (48)جو ایک نیکی لائے گا تو اس کیلئے اس کا دس گنا ہے اور جو ایک بدی لائے گا اس کو سزا صرف اسی کی مقدار کے موافق دی جائے گی اور ان پر زیادتی نہ کی جائے گی (49)(اے رسولؐ) تم کہہ دو بیشک مجھ کو میرے پروردگار نے راہ راست کی ہدایت کی ہے (وہ) پاسدار مذہب راستی کی طرف مائل ابراہیمؑ کی ملت (ہے) اور وہ مشرکین میں سے نہ تھے ۔(50) تم کہدو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میر ا جینا اور میرا مرنا سب عالموں کے پالنے والے خدا کے واسطے ہے(51) جس کا کوئی شریک نہیں اور اسی کا مجھ کو حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا اطلاعت کرنے والا ہوں۔ (52) کہدو کیا میں خدا کے سوا کوئی اور پروردگار تلاش کروں حالانکہ وہ ہر چیز کا پروردگار ہے اور کوئی نفس کوئی عمل نہ کرے گا مگر اپنے ہی وبال کیلئے اور کوئی اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا ۔پھر قیامت کے دن تم سب کی بازگشت اپنے پروردگار کے حضصور میں ہوگی اور جس معاملہ میں تم اختلاف کیا کرتے تھے اس میں سے وہ تم کو آگاہ کر دے گا (53)اور وہ (خدا) وہی تو ہے جس نے تم کو زمیں پر متصرف بنایا اور تم میں سے بعض کو بعض پر درجوں میں فوقیت دی تاکہ جو نعمت تم کو دی ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے ۔بے شک تمہارا پروردگار جلد عذاب دینے والا اور بے شک وہ بڑا بخشنے والا (اور) رحکم کرنے والا ہے۔(54)
رحمن و رحیم خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں
المص(1) (اے رسولؐ) یہ کتاب تم پر نازل کی گئی کہ (لوگوں کو) اس کے ذریعہ سے ڈرائو اور ہر مومن کے لیے نصیحت ہو پس تم (تکذیب و ایذا کے خوف سے) اس سے دل تنگ نہ ہو۔ (2) (اے بندو) جو کچھ تمہارے رب کے پاس سے تمہاری طرف نازل کی گیا ہے اس کی پروی کرو اور خدا کو چھوڑ کر اور یاروں کی پیروی نہ کرو تم بہت کم نصیحت پکڑتے ہو۔ (3)اور کتنی بستیوں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں پس ہمارے عذاب نے ان کو راتوں رات آلیا تھا یا (دن میں) جب کہ وہ قیلولہ میں تھے۔ پھر جس وقت ان پر ہمارا عذاب آیا۔تو ان کی واویلا اس کے سو کچھ (بھی) نہ تھی کہ اس کے قابل ہو گئے کہ بے شک ہم ظالم تھے۔ (4) پس ہم ان سے بھی ضرور باز پرس کریں گے جن کی طرف سول بھیجے گئے تھے اور رسولوں سے بھی ضرور ہم باز پرس کریں گے (5) اور ہم علم کے ساتھ ان سے بیان کر دیں گے (کیونکہ) ہم غائب تو تھے ہی نہیں (6) اور اس دن کی تول برحق ہے پس جسکیاں بھاری ہو گئیں وہی تو کامیاب ہیں(7) اور جس کی نیکیاں ہلکی ہو گئیں وہ وہی ہیں جنہوں نے ہماری نشانیوں پر ظلم کرنے کے سبب اپنے آپ کو نقصان پہنچایا۔(8) اور بے شک ہم نے تم کو زمین میں قابو دیا اور اس میں تمہارے واسطے سامان زندگی مقرر کیا ۔تم بہت کم شکر کرتے ہو۔ (9)اور بے شک ہم نے تم کو پیدا کیا پھر تمہاری صورت بنا دی پھر ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم ؑ کو سجدہ کرو پس سوائے ابلیس کے سبہی نے سجدہ کیا (وہ ) سجدہ کرنے والوں میں سے نہ تھا۔ (10)(پروردگار نے) فرمایا کہ جب میں نے تجھ کو حکم دیا تو پھر سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے روکا۔ (اس نے) عرض کی میں آدمؑ سے بہتر ہوں مجھ کو تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور ان کو مٹی سے (11)(خدائے تعالیٰ نے) فرمایا اتر یہاں سے تیری یہ منزلت نہیں ہے کہ تو یہاں تکبر کرے پس نکل جا بے شک تو ذلیلوں میں سے ہے۔(12)اس نے عرض کی کہ جس دن لوگو محشور کئے جائیں گے اس دن تک مجھے مہلت عطا فرما۔فرمایا بے شک تو مہلت پانے والوں میں سے ہے۔(13)۔ اس نے عرض کی جس طرح سے تو نے مجھے ایسا حکم دیا میں (بھی) ضرور ان سب کیلئے راہِ راست میں (راہزنی کرنے) بیٹھوں گا ۔(14)پھر ان کے پاس ان کے سامنے سے پس پشت سے اور دائیں سے اور بائیں سے ضرور آئوں گا۔ اور تو ان میں سثریت کو شکر گزار نہ پائے گا۔ (15)(خدا نے) فرمایا تو تو یہاں سے ذلیل و خوار ہو کر نکل جا (اور) ان میں سے جو تیری پروری کرے گا تو میں (بھی) تم سب سے ضرور جہنم بھر دوں گا۔ (16) اور اے آدمؑ تم اور تمہاری زوجہ جنت میں بسو اور جہاں (جہاں) سے تمہارا جی چاہے کھائو اور اس درخت کے پاس نہ جانا ورنہ تم دونوں ظالموں میں سے ہو جائو گے۔ (17)پھر شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا تاکہ ان کے ستر جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھے وہ ظاہر کر دے اور یہ کہا کہ تمہارے مالک نے تم کو اس درخت سے روکا نہیں ہے مگر (صرف) اس لیے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جائو یا (جنت میں) ہمیشہ کے رہنے الے نہ ہو جائو۔ (18)اور ان دونوں کے سامنے قسم کھائی کہ میں ضرورتمہارے خیر خواہوں میں سے ہوں۔_(19) اور اس طرح دھوکے سے ان کو ڈانو ڈول کر دیا پھر جیسے ہی ان دونوں نے اس درخت (کے پھل) کو چکھا ان کے ستر کھل گئے اور وہ (باغ) کے پتے (جوڑ) جوڑ کے (اپنے) ستر چھپانے لگے اور ان کے پروردگار نے پکار کر ان سے کہا کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے منع نہ کیا تھا اور تم کو یہ جتا نہ دیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے۔ (20) دونوں نے عرض کی (کہ) اے پروردگار ہم نے اپنے اوپر ظلم کیا اوراگر تو بخش نہ دے گا تاور رحم نہ کرے گا تو ہم ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔ (21)فرمایا نکل جائو کہ تم ای کدوسرے کے دشمن رہے گے اور وقت مقررہ تک زمین ہی میں تمہارے لئے جائے قرار ہے اور وہیں سرمایہ حیات (22)(یہ بھی) فرمایا کہ اسی میں تم جیو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی سے (جزا و سزا کیلئے) تم نکال کھڑے کئے جائو گے ۔(23)اے اولاد آدمؑ ہم نے تم پر لباس نازل کیا کہ تمہاری پردہ پوشی کرے اور زینت ہو اور لباس تقویٰ وہ تو سب سے بہتر ہے ۔یہ (لباس نازل کرنا)اس کی نشانیوں سے ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ (24)اے الواد آدمؑ شیطان تم کو فتنے میں نہ ڈالے جیسا کہ اُس نے تمہارے والدین کو جنت سے نکالا اور ان کا لباس اتروایا کہ ان کے ستر ظاہر کر دے بیشک وہ اور اس کا لشکر تم کو ایسی جگہ سے دیکھتا رہتا ہے جہاں سے تم ان کو نہیں دیکھتے (مگر) ہم نے شیاطین کو ان ہی کا ہمدم مقرر کیا ہے جو ایمان نہیں رکھتے (25)اور جس وقت وہ کوئی بدی کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو اپنے باپ دادا کو یہی کرتے پایا اور اللہ نے (بھی) ہم کو اسی کا حکم دیا ہے تم ہی کہدو کہ اللہ یقیناً بے حیائی کی باتوں کا حکم نہیں دیتا کیا تم اللہ کے برخلاف وہ کچھ کہتے ہو جو تم نہیں جانتے۔(26)تم کہہدو کہ میرے پروردگار نے عدالت کا حکم دیا ہے اور یہ کہ ہر نماز کے وقت (قبلہ کی طرف) اپنے رخ کرلو اور دین کو اسی کیلئے خالص سمجھ کر اس سے دعا مانگو جیسا کہ اس نے اول میں تم کو پیدا کیا تھا ویسے ہی اس کی حضور میں پلٹ کر جائو گے۔ (27) ایک گروہ کو تو اس نے ہدایت کی اور ایک گروہ اس حال میں ہے کہ ان پر گمراہی ثابت ہو گئی بے شک انہوں نے خدا کو چھوڑ کر شیاطین کو اپنا یار بنا لیا ہے اور گمان یہ کرتے ہیں کہ ہم ہدایت یافتہ ہیں۔ (28)اے اولاد آدمؑ ہر نماز کے وقت زینت کرو اور کھائو اور پیو اور فضول خرچی نہ کرو بے شک خدائے تعالیٰ فضول خرچی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ (29) تم کہدو کہ خدا کی زینت کو جو اس نے اپنے بندوں کیلئے پیدا کی ہے اور رزق کی پاک چیزوں کو حرام کس نے کیا ہے تم کہدو کہ جو لوگ زندگانی دنیا میں ایمان لائے ہیں قیامت کے دن یہ نعمتیں خاص طور پر انہی کیلئے ہوں گی سمجھنے والوں کیلئے ہم اس طرح اپنی آیتوں کی تفصیل کر دیتے ہیں۔ (30)تم کہدو کہ میرے رب نے بے حیائی کی اتوں کو وہ کھلی ہوں تو اور چھپی ہوں تو حرام کیا ہے اور گناہ کو اور ناحق کی بغاوت کو اور اس بات کو کہ تم خدا کا شریک مقرر کرلو جس کے متعلق خدا نے کوئی حجت (سند) نہیں اتاری اور اس بات کو کہ خدا کے خلاف وہ کچھ کہدو جو تم نہیں جانتے (حرام قرار دیا ہے) اور ہر گروہ کیلئے ایک وقت مقرر ہے پس جب ان کا وقت آجائے گا تو وہ ایک ساعت کیلئے نہ پیچھے رہیں گے اور نہ آگے بڑھیں گے۔ (31) اے اولاد آدمؑ تمہارے پاس تمہارے ہم جنس رسول ضرور آئیں گے جو میری آیتیں تم کو پڑھ کر سنائیں گے پس جو تقویٰ اور نیکی اختیار کریں گے ان پر نہ کوئی خوف طاری ہو گا اور نہ وہ رنج اٹھائیں گے ۔(32)اور جو ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے اور بروئے تکبر ان کو نہ مانیں گے جہنمی وہی ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہوں گے۔(33) اور ان سے زیادہ ظالم کون ہو گا جو اللہ کے ذمے جھوٹ بہتان باندھے یا اس کی اایتوں کو جھٹلائے یہ وہ ہیں جن کا لکھا ہوا حسہ ان کو پہنچے گا۔ یہاں تک کہ جس وقت ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس پہنچ کر ان کا فیصلہ کریں گے ان سے (یہ بھی) کہیں گے کہ اللہ کے سوا تم جن کو پکارا کرتے تھے وہ اب کہاں ہیں تو وہ دیکھیں گے کہ وہ تو ہم سے غائب ہو گئے اور اپنی زات کی نسبت گواہیں دے گے کہ بے شک ہم کافر تھے۔ (34)(خدا تعالیٰ) فرمائے گا تم بھی ان ہی امتوں میں داخل ہو جائو جو جنوں اور آدمیوں میں سے تم سے پہلے آتشِ جہنم میں جا چکیں جس وقت کوئی گروہ داخل ہو گا وہ اپنے ہم جنس گروہ کو لعنت کرے گا ۔یہاں تک کہ جب سب اس میں جمع ہو جائیں گے تو پچھلے پہلوں کی نسبت یہ عرض کریں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو تو انہوں نے گمراہ کیا پس ان کو آتش جہنم کا دگنا عذاب دے ۔(خدائے تعالیٰ) فرمائے گا کہ ہر ایک کیلئے دگنا (لو) و لیکن تم سمجھتے ہی نہیں۔(35)اور پہلے پچھلوں سے یہ کہیں گے کہ ہ اب تم کو ہم پر کیا فضیلت رہی اب تم(بھی) اپنے کیے کا عذاب چکھو ۔ (36)بے شک جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھ اور بروئے تکبر ان سے منھ پھیرا نہ ان کیلئے آسمان کے دروازے کھلوے جائیں گے اور نہ وہ جنت میں داخل ہوں گے جب تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے سے نہ گزر جائے اور ہم مجرموں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں۔ (37)جہنم میں ان کے لیے بچھونا (بھی) ہے اور اوپر سے اوڑھنے کی چیزیں(بھی) اور ہم ظالموں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور نیکو کار ہیں حالانکہ ہم کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے جنتی وہی ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہوں گے ۔(38)اور ان کے سینوں کو ہم کینے سے پاک کر دیں گے نہریں ان کے نیچے بہتی ہوں گی اور وہ یہ کہتے ہوں گے کہ سب تعریف اس اللہ کیلئے ہے جس نے ہم کو اس جگہ تک پہنچایا اور اگر اللہ ہمارا رہبر نہ ہوتا تو ہم راہ نہ پاتے۔ بے شک ہمارے پروردگار کے برحق رسول ہمارے پاس آئے اور اسی وقت ان کو آواز دی جائے گی کہ بوجہ ان اعمال کے جو تم کیا کرتے تھے اس جنت کے تم وارث کئے گئے ۔(39)اور جنت والے جہنم والوں سے پکار کر پوچھیں گے کہ ہمارے پروردگار نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا ہم نے تو اسے ٹھیک پایا پس تمہارے پروردگار نے جو وعدہ کیا تھا اایا تم نے بھی اسے ٹھیک پایا وہ جواب دیں گے ہاں پھر ایک آواز دینے والا ان کے مابین آواز دے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو۔ (40) جو راہ خدا سے روکتے تھے اور اس کی کجی کے خواستگار تھے اور وہی آخرت سے منکر تھے اور ان دونوں (گروہوں) کے مابین آڑ ہو گی اور اس کی چوتیوں پر ایسے لوگ ہوں گے جو ہر ایک کو ان کی پیشانیوں سے پہچانتے ہوں گے اور وہ جنت والوں کو آواز دے کر یہ کہیں گے کہ تم پر سلام ہو وہ خود ابھی اس میں نہ پہنچے ہوں گے حالانکہ راغب ہوں گے۔ (41)اور جس وقت ان کی نظر جہنم والوں کی طرف پھرے گی تو عرض کریں گے اے ہمارے پروردگار ہم کو ظالم لوگوں کے ساتھ نہ رکھیو ۔ (42)اور مالکان اعراف (سرداران کفار میں سے) بعض لوگوں کو پکاریں گے جن کو وہ ان کی پیشانیوں سے پہچانتے ہوں گے اور یہ کہیں گے کہ نہ تمہارے جتھے نے کچھ کام دیا اور نہ ان چیزوں نے جن پر تم گھمنڈ کیا کرتے تھے (43)(پھر گنہگارمومنوں کی طرف اشارہ کر کے ان کفار سے دریافت کریں گے کہ )آیا یہی ہیں وہ جن کی نسبت تم قسم کھا کر کہا کرتے تھے کہ ان پر اللہ رحمت نہ کرے گا (پھر ان مومنوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمائیں گے کہ ) تم جنت میں جائو تم پر کوئی خوف نہیں اور نہ تم رنجیدہ ہو گے۔ (44)اور جہنم والے جنت والوں سے پکار کر کہیں گے کہ تھوڑا سا پانی اور کچھ وہ چیزیں جو اللہ نے تم کو عنایت کی ہیں ہمیں بھی دے دو (وہ) جواب دیں گے کہ اللہ نے یہ دونوں چیزیں ان کافروں پر حرام کر دی ہیں۔ (45)جنہوں نے اس کے دین کو کھیل کود بنایا تھا اور زندگانی دنیا نے ان کو دھوکا دیا تھا (ارشد باری ہے کہ پس آن کے دن ہم (بھی) ان کو ایسا ہی بھلا دیں گے جیسا کہ وہ اس دن کے آنے کو بھولے ہوئے تھے اور جیسا کہ وہ ہماری نشانیوں کا انکار کیا کرتے تھے۔ (46)اور بے شک ہم نے ان کو ایک ایسی کتاب دی ہے جس کی تفصیل ہم نے جانچ کر کی ہے درآنحالیکہ وہ ایمان لانے والے لوگوں کیلئے ہدایت اور رحمت ہے۔ (47)کیا وہ صرف اس کے انجام کے منتظر ہیں؟ جس دن اس کا انجام ظاہر ہو جائے گا تو جو اس کو پہلے سے ھولے ہوئے تھے وہ یہ کہیں گے کہ بے شک ہمارے پروردگار کے رسول حق لے کر آئے تھے پھر اب ہمارے (بھی) کوئی شفاعت کرنے والے ہیں جو ہماری شفاعت کر دیں یا ہم واپس بھیج دیئے جائیں کہ جیسے عمل (بد) ہم کیا کرتے تھے ان کے برخلاف (نیک) عمل کریں بے شک انہوں نے اپنے آ پ کو بڑا نقصان پہنچایا اور جو افترا پردازیاں وہ کیا کرتے تھے وہ سب ان کے ہاتھ سے نکل گئیں۔ (48)بے شک تمہارا پروردگار وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں کو اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر براجا (وہی) رات کو دن سے ڈھانپ دیتا ہے جو تیزی سے اس کے پیچھے چلا آتا ہے اور (اسی نے) سورج اور چاند اور ستاروں کو اس شان سے پیدا کیا کہ اس کے حکم کے تابع ہیں آگاہ رہو کہ بنانا اور حکم دینا اس ی کا کام ہے ۔اللہ کل عالموں کا پرورش کرنے والا صاحب برکت ہے۔ (49) تم اپنے پروردگار سے گڑا گڑا کر اور چپکے (چپکے) دعا مانگا کرو بیشک و تجاوز کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا (50)اور زمیں میں بعد اس کی اصلاح کے فساد مت کرو اور خدا سے امید و بیم کے ساتھ دعا مانگو بے شکر رحمت خدا نیکی کرنے والوں سے قریب ہے۔ (51)اور وہ وہی ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پہلے خوشخبری دینے کیلئے ہوا کو بھیج دیتا ہے یہاں تک کہ جب وہ بھر ہوئے بادلوں کو لے آتی ہے تو ہم ان کو مردہ زمینوں کی طرف لے جاتے ہیں پھر ان میں سے پانی اتارتے ہیں پھر اس کے ذریعہ سے ہر قسم کے پھل پیدا کر دیتے ہیں اسی طرح ہم مردوں کو (بھی) زندہ کریں گے تاکہ تم یاد رکھو(52)اور عمدہ زمین کی نباتات تو حکم خدا سے خوب اگتی ہے اور جو زمین ناکار ہہوتی ہے اس میں سے کچھ نہیں اگتا مگر اکا دکا ہم اسی طرح شکر کرنے والوں کیئے نشانیوں کا الٹ پھیر کیا کرتے ہیں۔ (53)بے شک ہم نے نوحؑ کو ان کی قوم کی طرف بھیجا پس انہوں نے یہ فرمایا کہ اے میر یقوم اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے میں ضفرور تمہارے لیے ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں ان کی قوم کے شرفا نے یہ کہہ دیا کہ ہم تو آپ ہی کو کھلی گمراہی میں دیکھتے ہیں۔ (54)حضرت نوحؑ نے فرمایا کہ اے میری قوم مجھ میں گمراہی ()ذرہ بھر بھی) نہیں ہے بلکہ میں تو پروردگار کی طرف سے پیغامبر ہوں ۔(55) تم کو اپنے پروردگار کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہاری ہی خیر خواہی کرتا ہوں اور اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ (56)کیا تہیں اس سے تعجب ہوا کہ تمہارے رب کی طرف سے نصیحت تمہیں میں سے ایک مرد پر نازل ہوئی تاکہ وہ تم کو ڈرائے اور تم متقی ہو جائو اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے پس انہوں نے ان کو جھٹلایا اور ہم نے خود ان کو اور کشتی میں جو ان کے ساتھ تھے ان کو نجات دے دی اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلایا کرتے تھے ان کو ہم نے غرق کر دیا بے شک وہ لوگ کو باطن تھے۔ (57)اور عاد کی طرف ہم نے انہیں کے ہم قوم ہود ؑ کو بھیجا ۔انہوں نے کہا کہ اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے کیا تم (عذاب خدا سے) نہیں ڈرتے۔ (58)ان کی قوم میں سے جو کافر تھے ان میں سے بڑے بڑوں نے کہا ہم تو تم کو یقینی نادانی میں دیکھتے ہیں اور بے شک ہم تکم کو جھوٹوں میں سے گمان کرتے ہیں۔ (59)(انہوں نے)فرمایا کہ اے میری قم مجھ میں ذرہ بھر نادانی نہیں ہے بلکہ میں تو پروردگار عالم کی طرف سے رسول ہوں۔ (60)اپنے پروردگار کے پیغام تم کو پہنچاتا ہوں اور تمہارا معتبر خیر خواہ ہوں۔ (61)کیا تم کو اس سے تعجب ہوا کہ تمہارے رب کی طرف سے نصیحت تمہیں میں سے ایک شخص پر نازل ہوئی کہ وہ تم کو ڈرائے اور تم یاد کرو جب کہ خدا نے بعد قوم نوح ؑ کے تم کو زمین کا خلیفہ بنایا ہے اور اپنی مخلق میں تم کو قوت اور قامت میں زیادہ کیا ہے پس خدا کی نعمتوں کو یاد کرتے رہو۔تاکہ تم فلاح پائو۔(62)(انہوں نے) کہا کہ کیا تم اس لیے ہمارے پاس آئے ہو کہ ہم ایک خدا کی عبادت کریں اور جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کیا کرتے تھے ان کو چھوڑ دیں (جائو)اگر تم سچے ہو تو جس عذاب کا ہم سے وعدہ کرتے ہو اسے لے آئو۔ (63) (حضرت ہود ؑ نے) فرمایا کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے عذاب اور غضب (تو) آچکا ہے کیا تم مجھ سے ایسی چیزوں کے بارے میں جھگڑتے ہو جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے خود سے نامزد کر لیا اور اللہ نے ان کے متعلق کوئی دلیل نازل نہیں کی لہٰذا تم (عذاب) کے منتظر رہو اور میں (بھی) تمہارے سات ھانتار کرنے والوں میں سے ہوں۔ (63)پس ہم نے (خود) ان کو اور جو ان کے ساتھی تھے ان کو اپنی رحمت سے نجات دی اور جو ہماری آیتوں کو جھٹلایا کرتے تھے اور مومن نہ تھے ان کی ہم نے نسل قطع کر دی ۔(64)اور قوم ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالحؑ کو بھیجا تھا انہوں نے یہ کہا کہ اے میر یقوم اللہ کی عبادت کرو جس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس کھلا مجعزہ آیا ہے یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے ا۸ک نشانی ہے اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں چرتی پھرے اور اسے بری طرح نہ چھونا(یعنی تکلیف نہ پہنچاناورنہ تم کو دردناک عذاب آئے گا۔ (65)اور اس کو یاد رکھو کہ قوم عاد کے بعد (خدا نے) تم کو مالک بنایا ہے اور تم کو اس زمین میں آباد کیا ہے کہ نرم زمینوں میں تم محل بناتے ہو اور پہاڑوں کو کاٹ (کاٹ) کر تم مکان بناتے ہو تو اب اللہ کی نعمتوں کو یاد کرتے رہو اور زمیں میں فسادت مت کرو(66)ان کی قوم میں سے جو (بڑے) بڑے تھے ان کے سرداروں نے ان کمزور لوگوں سے جو ایمان لائے تھے کہا کیا تم یہ جانتے ہو کہ صالحؑ خدا کی طرف سے بھیجا ہو ارسول ہے (انہوں نے) کہا جو کچھ یہ لے کر آئے ہیں ہم تو اس پر بالیقین ایمان رکھتے ہیں ۔(67)متکبرین نے کہا کہ تم جس پر ایمان رکھتے ہو ہم اس کے بالیقین منکر ہیں (68)پھر انہوں نے اونٹی کو پے کر دیا اور اپنے پورردگار کے حکم سے سرکشی کی اور یہ کہ دیا کہ اے صالحؑ اگر تم رسولوں میں سے ہو تو جس (عذاب) کا تم ہم سے وعدہ کرتے ہو اسے لے آئو۔ (69)آخر زلزلے نے ان کو آ لیا اور وہ اپنے گھروإ میں (بیٹھے کے)بیٹھے رہ گئے اور حضرت صالحؑ ان سے روگردان ہوئے اور فرمایا کہ اے میری قوم میں نے تو اپنے پروردگار کا پیغام تم کو پہنچا دیا تھ ااور تم کو نصیحت کر دی تھی ولیکن تم نصیحت کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتے۔ (70)اور ہم نے لوطؑ کو بھیجا تو انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ کیا تم ایسی بدی کرتے ہو کہ ایسی بدی تمام عالم میں کسی نے نہ کی (71)بے شک تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو تم ضرور حد سے گزر جانے والے لوگوں میں سے ہو۔ (72) اور ان کی قوم کا کوئی جواب نہ تھا سوائے اس کے کہ یہ کہنے لگے کہ ان کو اپنے ائوں سے نکال دو اس لیے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو (بڑے) پاک بنتے ہیں۔ (73)پس ہم نے لوط ؑ کو اور ان کے بال بچوں کو نجات دی سوائے ان کی زوجہ کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں تھی۔(74)اور ان پر ہم نے پتھروں کا مینہ برسایا پس غور کرو کہ مجرموں کا انجام کیا ہوا۔ اور مدین میں ہم نے ان کے بھائی شعیب ؑ کو بھیجا انہوں نے کہا اے میر یقوم اللہ کی عبادت کرو جس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ تمہارے رب کے پاس سے تمہارے پاس (کھلی) دلیل آچکی ہے تو اب پیمانہ اور ترازو پورے رکھو اور لوگوں کو ان کی چیزں کم نہ دو اور بعد اصلاح ہوجانے کے زمین میں فساد مت پھیلائو یہ بات تمہارے لیے بہت ہی اچھی ہے اگر تم مومن ہو۔ (75)اور ہر رستے میں اس غرض سے نہ بیٹھو کہ لوگوں کو ڈرائو اور جو اللہ پر ایمان لائیں ان کو راہ خدا سے باز رکھو اور اس کی کجی کے خواستگار ہو اور اس کو یاد رکھو کہ تم تھوڑے سے تھے خدا نے تم کو بڑھا دیا ہے اور غور کرو کہ فساد کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا رہا ہے۔ (76)اور اگر تم میں سے ایک گروہ اس حکم پر جس کے ساتھ میں بھیجا گیا ہوں ایمان لے اای اور ایک گروہ ایمان نہ لایا تو صبر کرو جب تک کہ خدا ہمارے مابین فیصلہ نہ فرما دے اور وہ سب سے اچھا فیصلہ فرمانے والا ہے۔ (77)
Email: maslamkhanbk@gmail.com  برائے رابطہ: