ان کی دونوں بیویوں کا تعلق کہاں سے تھا ۔۔ جانیے پاکستان کے پہلے صدر اسکندر مرزا کی قبر ایران میں کیوں ہے؟
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسے رہنما بھی گزرے ہیں جو کہ دلچسپ اور حیرت انگیز واقعات کی بنا پر مشہور ہو گئے تھے ۔ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو پاکستان کے پہلے صدر اسکندر مرزا کے بارے میں بتائیں گے۔

اسکندر مرزا کا شمار پاکستان کے ان رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہیں دباؤ میں استعفیٰ دینا پڑا، اسکندر مرزا کی اہلیہ بیگم ناہید مرزا شوہر کے استعفیٰ پر کافی نالاں تھیں، اگرچہ یہ خیالات بھی پاکستان میں پائے جاتے ہیں مگر کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اسکندر مرزا نے پاکستان کے لیے قربانی دی۔
اسکندر مرزا کاروباری شخصیت تھے جبکہ مشرقی پاکستان کے سول سرونٹ بھی رہ چکے تھے، یہ بات بھی بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اسکندر مرزا نے دو شادیاں کی تھیں، اور دونوں بیویوں کا تعلق ایران سے تھا۔ پہلی بیوی رفعت بیگم تھیں، دوسری شادی ناہید امرتیور سے کی تھی۔

اسکندر مرزا کی دوسری اہلیہ ناہید بیگم 6 فروری 1919 کو تہران میں پیدا ہوئی تھیں۔ جبکہ ان کی شادی 1954 میں ہوئی تھی۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اسکندر مرزا اور اہلیہ کے درمیان تناؤ اس وقت سامنے آیا تھا، جب مارشل لاء کے بعد ایڈمنسٹریٹر کی ذمہ داریاں ایوب خان کو سونپی گئیں۔ ناہید بیگم کا خیال تھا کہ ایڈمنسٹریٹر کی ذمہ داریاں اسکندر مرزا سے ایوب خان کو دینے سے شوہر نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے۔ دونوں کے درمیان اس بات کو لے کر لڑائیاں بھی ہوتی تھیں، جس کی آوازیں کمرے سے باہر تک جاتی تھیں۔

چونکہ اسکندر مرزا اور ایوب خان میں رنجشیں بڑھتی جا رہی تھیں، یہی وجہ تھی کہ ایوب خان کا خیال تھا کہ اسکندر مرزا ان کے خلاف فوجی بغاوت کے لیے اکسا رہے ہیں، جس پر انہیں کہا گیا کہ اسکندر مرزا کا ملک سے جانا ہی ملک کے مفاد میں ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق لندن میں اسکندر مرزا رہائش پزیر تھے، آخری وقت میں اسکندر مرزا نے اہلیہ سے کہا تھا کہ ہم علاج کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتے ہیں، اس لیے مجھے جانے دو۔ یہ بات بیٹے ہمایوں مرزا نے اپنی کتاب میں کہی تھی۔


ڈان کی رپورٹ کے مطابق چونکہ اسکندر مرزا اس وقت جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے، یہی وجہ تھی کہ حکومت پاکستان نے ان کی پاکستان میں تدفین کی اجازت نہیں دی۔ لیکن ایران کے شاہ صاحب کے احکامات پر ان کے نجی طیارے کے ذریعے ان کے جسد خاکی کو ایران لایا گیا، جبکہ ایران میں قومی اعزاز کے ساتھ ان کی تدفین کی گئی۔