کرپٹو کرنسی سے سالانہ اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ
دنیا بھر میں رقوم کی غیر قانونی طریقے سے منتقلی کے لیے کرپٹو کرنسی ایک متبادل کے طور پر سامنے آرہی ہے۔
کسی حکومتی سرپرستی کے بغیر چلنے والی اس ڈیجیٹل کرنسی میں ہونے والے لین دین کا ریکارڈ بینکوں کے ذریعے ہونے والی ٹرانزیکشن سے یکسر مختلف ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ڈارک ویب ہو یا رینسم ویئر جرائم پیشہ افراد تاوان یا رقم کی وصولی کے لیے اس کرنسی کو فوقیت دیتے ہیں۔ جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے کرپٹو کرنسی کے ذریعے منی لانڈرنگ کی شرح میں ہر سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں کے پاس اربوں ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی ہے
بلاک چین ڈیٹا کمپنی Chainalysis کے مطابق گزشتہ سال کرمنلز نے 8 ارب 60 کروڑ ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی غیر قانونی طریقے سے منتقل کی گئی۔ یہ اعداد و شمار 2020 کے مقابلے میں 30 فیصد زائد ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی ( این سی اے) جرائم پیشہ افراد کے کرپٹو کرنسی والٹ تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ان افراد میں رینسم ویئر حملہ آور، مال ویئر آپریٹر، اسکیمرز، انسانی اسمگلنگ کرنے والے، ڈارک نیٹ پر منشیات اور دیگر غیر قانی کام کرنے والے آپریٹرز اور دہشت گرد گروپس شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہر سال غیر قانونی ایڈریسز سے اربوں ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی اِدھر سے اُدھر کی جاتی ہے۔ جس کے لیے حیرت انگیز طور پر محدود سروسز استعمال کی جاتی ہیں، مجرمان کی معاونت کرنے والے ان ایکسچینج کو بند کرکے اس میں کافی حد تک کمی کی جاسکتی ہے۔